Book Name:Karbala Se Milne Wala Aik Sabaq
بڑھتی ہوئی جوان امنگوں سے کام لو ہاں تھام لو حسین کے دامن کو تھام لو
بھیڑئیے بکریوں کے رکھوالے بن گئے
کتابوں میں لکھا ہے: ایک مرتبہ اللہ پاک کے نبی حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام بکریاں چرا رہے تھے، آپ چلتے چلتے ایسی وادی میں پہنچ گئے، جہاں بھیڑئیے کثرت سے پائے جاتے تھے۔ اب مُعَاملہ یُوں ہوا کہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کو تھکاوٹ ہو گئی، نیند آنے لگی، اُدھر یہ بھی خطرہ ہے کہ بھیڑئیے بکریوں کو نقصان پہنچائیں گے۔ کچھ فیصلہ نہیں ہو رہا تھا کہ کیا کروں؟ تھکاوٹ کے سبب آنکھیں بند ہو رہی ہیں، بکریوں کی حِفاظَت بھی کرنی ہے، اب آپ نے اس مسئلے کا حل یہ ڈھونڈا کہ آسمان کی طرف نگاہ اُٹھائی، اللہ پاک کی بارگاہ میں عرض کیا: اے مالِکِ کریم! تیرا عِلْم ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے، تیرا اِرادہ نَافِذ ہے، تُو نے تقدیر لکھ دی ہے۔ یہ کہہ کر آپ ایک جگہ لیٹے اور آرام فرما ہو گئے۔ جب آنکھ کھلی تو دیکھا کہ بھیڑئیے ہی آپ کی بکریوں کی حِفاظَت کر رہے ہیں۔ بڑی حیرانی ہوئی، اللہ پاک نے آپ کی طرف وحی کی، فرمایا: کُنْ لِیْ کَمَا اُرِیْدُ اَکُنْ لَکَ کَمَا تُرِیْدُ یعنی اے موسیٰ! ایسے ہو جاؤ! جیسا میں چاہتا ہوں، میں تمہارے لئے ایسا معاملہ فرماؤں گا، جو تم چاہو گے۔([1])
سُبْحٰنَ اللہ! دیکھئے! آج ہم پریشانیوں کا شِکار ہیں، دُکھی ہیں، مشکلات میں پھنسے ہوئے ہیں، اس سب کا حل کیا ہے؟ ایسے ہو جائیں جیسے اللہ پاک کی رضا ہے اور اللہ پاک کی رضا کس میں ہے؟ اس میں کہ ہم قرآنِ کریم کے مطابق زندگی گزاریں۔ لہٰذا شریعت کو، سنّت کو، قرآنی تعلیمات کو اپنا پیشوا بنا لیجئے! اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم! زِندگی آسان بھی ہو جائے