Book Name:Karbala Se Milne Wala Aik Sabaq
حُسَینی کا یہ اَوَّلِین حق، سب سے بڑی ذِمَّہ داری ہے کہ اپنی زندگی میں، اپنے گھر میں، اپنے محلے میں، اپنے مُعَاشرے میں جاہلیت کے اندھیروں کو ہر گز، ہر گز نہ پھیلنے دے۔
مگر افسوس! یہ بھی بڑا مسئلہ ہو گیا کہ لوگوں نے کربلا کو محض ایک رَسْم بنا کر رکھ دیا ہے۔ وہ مؤقف جس کی بنیاد پر امامِ عالی مقام رَضِیَ اللہ عنہ نے اتنی بڑی قربانی پیش فرمائی تھی، اَفْسوس! وہ مؤقف اب ہمیں یاد نہیں ہے، اَفْسوس! وہ جاہلیت کے اندھیرے جن کو مِٹانے کے لئے امام حُسَین رَضِیَ اللہ عنہ نے کربلا کی خَاک کو رنگین کیا تھا، اب وہ اندھیرے ہمارے مُعَاشرے میں رچّ بَس چکے ہیں * زمانۂ جاہلیت میں شراب عام تھی، یہ بیماری اب ہمارے مُعاشرے میں بھی عام ہوتی جا رہی ہے * زمانۂ جاہلیت میں بَدکاری عام تھی، ہمارے مُعَاشرے میں بھی اس کے رُجْحانات بڑھ رہے ہیں * بےحیائی زمانۂ جاہلیت کا بہت بڑا عَیب تھا، اب یہ عَیب ہمارے مُعَاشرے میں پُوری قُوَّت کے ساتھ پھیل چکا ہے * گالی گلوچ دورِ جاہلیت کا اَندھیرا ہے، ہمارے مُعَاشرے میں بھی عام ہے * والدین کو سَتانا دورِ جاہلیت کا اَندھیرا ہے، ہمارے مُعَاشرے میں بھی اَوْلڈ ہاؤس(Old House) کا رواج بڑھ رہا ہے * قطع تعلقی (یعنی رِشْتے تَوڑنا) بلکہ رِشتہ داروں سے لَڑنا، بِھڑنا، حَسَد، بُغْض کی بِنا پر اِن سے لڑائیاں کرنا دورِ جاہلیت کا اندھیرا ہے، آج کونسا گھر ہے جہاں لڑائیاں نہیں ہیں، بھائی بھائی کا دُشمن ہے، کسی کی چچا سے نہیں بنتی، کوئی تَایا جان سے ناراض ہے، کسی کو پُھوپھی سے نفرت ہے، کوئی خالہ سے بیزار ہے * طاقتور کا کمزوروں پر زَوْر چَلانا، ڈَرانا، دھمکانا، کمزوروں کا حق کھا جانا، دَورِ جاہلیت کا اندھیرا ہے، ہمارے مُعَاشرے میں کس حد