Book Name:Madine Ki Barkatain
بارگاہِ رسالت میں پہنچے، بُھوک لگی تھی، سخیوں کے سخی، مکی مدنی، مُحَمَّدعربی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی خدمت میں عرض کیا، ابھی کچھ ہی دَیْر گزری تھی کہ ایک شخص آیا، انہیں اپنے ساتھ گھر لے گیا، بہترین کھانا پیش کیا اور کہا: پیٹ بھر کر کھا لیجئے! کیونکہ مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے مجھے آپ کی میزبانی کا حکم دیا ہے *حضرت احمد بن محمد صُوفی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ پیدل سَفَر کر کے مدینۂ پاک پہنچے، جنگلوں سے گزرتے ہوئے سخت دُشواریوں کا سامنا ہوا، جب روضۂ پُرنُور پر پہنچے تو سلام عرض کیا، پھر سَو گئے، سَوئے تو قسمت جاگی، غمخوار نبی، مکی مدنی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم خواب میں تشریف لائے، شفقت بھی فرمائی اور خرچ کے لئے دِرْہَم (یعنی چاندی کے سِکّے) بھی عطا فرمائے *اسی طرح حضرت اَبُوالخیر رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہبارگاہِ رسالت میں پہنچے، روضۂ پُرنُور پر پہنچ کر عرض کیا: اَنَا ضَیْفُکَ یَارَسُوْلَ اللہ! یعنی یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! میں آپ کا مہمان ہوں۔ یہ کہا اور منبر مبارک کے قریب جا کر سو گئے، سَر کی آنکھیں بند ہوئیں، دِل کی آنکھیں کھل گئیں، سرکارِ عالی وقار، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم خواب میں تشریف لائے، اپنے عاشِق پر عِنَایات فرمائیں، کھانے کے لئے روٹی بھی عطا کی، آدھی روٹی آپ نے خواب میں ہی کھا لی، جب جاگے تو آدھی روٹی ابھی ہاتھ ہی میں تھی *مشہور مفسرِ قرآن، حکیم الاُمَّت، مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ جب مدینۂ مُنَوَّرہ حاضِر ہوئے تو وہاں آپ کو ایک قلم بہت اچھا لگا، پسند آیا، خریدنا چاہا مگر اتنی رقم موجود نہیں تھی، چنانچہ بارگاہِ رسالت میں عرض کیا، عرضی پیش کر کے رہائش پر واپس تشریف لائے، کچھ دَیْر کے بعد آپ کے ایک دوست آئے، وہی قلم اُن کے ہاتھ میں ہے ، آ کر مفتی صاحِب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو پیش کیا اور کہا: