Madine Ki Barkatain

Book Name:Madine Ki Barkatain

یہ میں آپ کے لئے تحفہ لایا ہوں۔ مفتی صاحِب فرماتے ہیں: میں نے سرکارِ عالی وقار، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی عطا سمجھ کر رکھ لیا اور نِیّت کی کہ اس قلم سے قرآنِ پاک کی تفسیر لکھوں گا۔

حاضریٔ مدینہ کی پہلی رات

عاشقِ مدینہ، شیخِ طریقت، امیر ِ اہلِ سنّت دَامَت بَرَکَاتُہمُ الْعَالِیَہ کا بھی ایک بہت خوبصُورت واقعہ ہے، آپ کی شہرِ مدینہ میں حاضری کی پہلی رات  تھی، مسجد شریف میں چندافراد نمازِ تہجد کےلئے موجود تھے، صبحِ صادق کاسُہاناوقت تھا، امیرِ اہلسنت ذوق وشوق کے عالَم میں نوربرساتے سبز سبز گنبد کی زیارت سے لُطف اُٹھاتے قَدَمَین  شریفین کی جانب بابِ جبریل سے سبزسبز گنبد کےسائے میں جاتے، پھر وہاں سےاُلٹے قدم چل کر دوسری جانب آجاتے، عجیب کیف و سُرور بھری دل کی کیفیت ہوگی۔ اِسی کیف و مستی کے عالَم میں تھے کہ ایک امتحان درپیش ہو گیا۔ ہواکچھ یوں کہ  عاشقِ مدینہ نے تاجدارِ مدینہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی پیاری پیاری سنت زُلفیں سجائی ہوئی تھیں۔ وہاں موجودایک پولیس اہلکارکونجانے کیا سُوْجھا کہ اُس نے آپ کو اپنی طرف بُلاتے ہوئے کہا:تَعَال یعنی اِدھر آئیں۔ جب آپ اُس کے پاس تشریف لے گئے تو اُس نے پوچھا :یہ کیا کررہے ہو؟کوچۂ جاناں میں ذوق و شوق بھرے اِن جذبات کو بھلا الفاظ میں کیسے  بیان کیا جاسکتاہے؟اللہ بہتر جانے اُسے کیا وہم ہوگیا، مزید پوچھ گچھ کرتے ہوئے اُس نے آپ سے پاسپورٹ  مانگا،آپ نے فرمایا:وہ تومیری رہائش گاہ پر ہے۔ پھر وہ آپ کی زُلفوں کودیکھتے ہوئےکہنے لگا:یہ کیا ہے؟عاشقِ سنت نے مسکراتے ہوئے جواب دیا :اَلسُّنَّة یعنی یہ سنت ہے۔ شاید