Book Name:Madine Ki Barkatain
دینی معلومات کم ہونے کے سبب اُس نے امیرِ اہلِ سنّت کی داڑھی شریف کو چھوتے ہوئے کہا:هٰذِهِ السُّنَّة یعنی یہ داڑھی شریف سنت ہے، زُلفیں سنت نہیں۔یہ سنتے ہی امیرِاہلِ سنّت کا خیال اِس طرف گیا کہ ایک سال پہلے ہی مسجدِ حرام شریف میں کچھ ایسے لوگ آئے تھے جنہوں نے بڑے بڑے بال رکھے ہوئے تھے اُنہوں نے وہاں بڑی بے ادبیاں کی تھیں اس دردناک واقعے میں کئی حاجی شہید بھی ہوئے۔ ہو نہ ہو کہیں اِس پولیس والے کے ذہن میں یہ تونہیں آرہا کہ میں اُن میں سے ہوں۔پھر اُس نے اپنے ایک دوسرے ساتھی کو جو قریب بیٹھا اُونگھ رہا تھا، پاؤں سے ٹھوکر مارکر اُٹھایا۔ اُس نے اُٹھتے ہی بندوق سنبھالی۔نماز ِ فجر کا وقت قریب اوروضو وغیرہ کی حاجت، ایسے میں عاشقِ مدینہ کا دِل بڑا بے قرا رہواچاہتاتھا کہ نجانے یہ کیا کرنا چاہ رہے ہیں،پولیس والے نے قریب ہی ایک چھوٹے سےکوٹھڑی نما کمرے کا دروازہ کھول کر اندر داخل ہونے کا کہا۔آپ دل ہی دل میں یہ سوچ کر پریشا ن ہوگئے کہ اللہ نہ کرے اگرمجھے یہاں چھوڑ کر یہ لوگ چلے گئے تو وضو کیسے کروں گا، نمازِ فجر کی ادائیگی کیسے ہوسکےگی؟اِسی سوچ میں بے ساختہ آپ کی زبانِ مبارک سے اپنی مادری میمنی زبان میں نکلا: یارسولَ اللہ ! کِڈا پھسائی ویو یعنی یارسولَ اللہ! میں کہاں پھنس گیا؟عاشِقِ مدینہ کی زبان سے اِس جملے کا نکلنا تھاآقائے مدینہ، قرارِ قلب و سینہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی مدد آگئی،فریاد سُن لی گئی، اس پولیس والے نے ایک دَم ہنستےاوردروازےکو بند کرتےہوئے آپ کو جانے کی اجازت دے دی۔
بخاری شریف میں ہے، پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: