Book Name:Madine Ki Barkatain
مدینہ ”اَرْضُ اللہ“ ہے
اسی طرح مدینۂ پاک کی ایک بڑی اَہَم فضیلت یہ ہے کہ رَبِّ کائنات نے قرآنِ کریم میں اسے اَرْضُ اللہ (یعنی اللہ کی زمین) فرمایا ہے۔ چنانچہ ارشاد ہوتا ہے:
اَلَمْ تَكُنْ اَرْضُ اللّٰهِ وَاسِعَةً فَتُهَاجِرُوْا فِیْهَاؕ- (پارہ5،سورۃالنساء:97)
ترجمہ کنزُ العِرفان: کیا اللہ کی زمین کشادہ نہ تھی کہ تم اس میں ہجرت کر جاتے
عُلَماء فرماتے ہیں: اس آیت میں اَرْضُ اللہ سے مراد مدینۂ پاک ہے۔([1]) اسی طرح ایک مقام پر اللہ پاک نے مدینۂ مُنَوَّرہ کو اَرْضِیْ (میری زمین) بھی فرمایا ہے۔ ارشاد ہوتا ہے:
یٰعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّ اَرْضِیْ وَاسِعَةٌ فَاِیَّایَ فَاعْبُدُوْنِ(۵۶) (پارہ:21 ، العنکبوت:56)
ترجمہ کَنْزُ العِرفان:اے میرے مومن بندو! بیشک میری زمین وسیع ہے تو میری ہی بندگی کرو۔
تفسیر صراط الجنان میں ہے: یہ آیت مکہ مکرمہ میں موجود ان کمزور مسلمانوں کے حق میں نازِل ہوئی جنہیں وہاں رہ کر اسلام کو ظاہِر کرنے میں خطرے اور تکلیفیں تھیں اور وہ انتہائی تنگی میں تھے، اللہ پاک نے انہیں حکم دیا کہ اے میرے بندو! میری عِبَادت تو ضروری ہے، یہاں رہ کر نہیں کر سکتے تو مدینہ شریف کی طرف ہجرت کر جاؤ! وہ وسیع زمین ہے۔([2])
پیارے اسلامی بھائیو! مدینہ پاک کی کیسی بُلند شان ہے، اللہ پاک نے اسے اپنی طرف نسبت فرمایا، اسے اَرْضُ اللہ اور اَرْضِیْ فرمایا اور ایک پیاری بات یہ بھی دیکھئے! کہ رَبِّ کائنات نے مدینہ مُنَوَّرہ کو واسِعَہ یعنی وُسْعت والی زمین فرمایا ہے۔ سُبْحٰنَ اللہ! یہ بھی