Book Name:Namaz Ke Deeni or Dunyawi Fawaid
دعاؤں کی جامِع (یعنی پوراکرنے والی)ہے ، اس کی بَرَکت سے رنج و غم سے راحت ملتی ہے ،یِہی وجہ ہے کہ مدینے کے تاجدار،دو عالم کے مالک و مختار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم حضرت بِلال رَضِیَ اللہُ عنہ سے فرماتے:اے بِلال!ہمیں نَماز سے راحت پہنچاؤ (یعنی اے بلال! اذان دو تاکہ ہم نَماز میں مشغول ہوں اور ہمیں راحت ملے)۔ ([1])
حضرت عبد اللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ عنہفرماتے ہیں:جب تم آسمان سے کوئی (گڑگڑاہٹ وغیرہ کی ڈراؤنی)آواز سنو تو نَماز کی طرف متوجِّہ ہوجاؤ۔([2])مَبْسُوط میں ہے:جب تاریکی (یعنی اندھیرا)چھا جائے یا شدید ہوائیں چلنے لگیں تو اُس وقت نَماز پڑھنا بہتر ہے،حضرت عبد للہ بن عبّاس رَضِیَ اللہُ عنہما کے بارے میں منقول ہے کہ بصرہ میں زلزلہ آیا تو آپ رَضِیَ اللہُ عنہ نے نَماز پڑھی۔([3])
(2):نَماز بہترین عِلاج ہے
پیارے اسلامی بھائیو!نَماز کی خصوصیات میں سے ایک اَہَم خصوصیت یہ بھی ہے کہ نَماز بہترین عِلاج ہے۔ حضرت ابو ہُریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک بار میں نَماز پڑھ کر سرکارِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے پاس بیٹھ گیا،آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا:کیا تجھے پیٹ میں دَرد ہے؟ میں نے عر ض کی: جی ہاں ۔ فرمایا: قُمْ فَصَلِّ، فَاِنَّ فِی الصَّلَاۃِ شِفَآءً یعنی اُٹھو اور نَماز پڑھو کیونکہ نَماز میں شِفا ہے۔([4])