Book Name:Namaz Ke Deeni or Dunyawi Fawaid
جدائی کا صدمہ برداشت نہ کر سکتا تھا،لہٰذا نَماز میں مشغول ہو کر اس صدمے سے بے خبر ہو گیا۔ ([1])
مشہور ولیُ اللہ حضرت سرِی سَقَطِی رَحمۃُ اللہِ علیہ کی خدمتِ بابرکت میں آپ کی پڑوسن نے حاضر ہو کر عرض کی : رات میرے بیٹے کو سپاہی پکڑ کر لے گئے ہیں شاید وہ اسے تکلیف پہنچا ئیں ،براہِ کرم!میرے بیٹے کی سفارش فرما دیجئے یا کسی کو میرے ساتھ بھیج دیجئے۔ پڑوسن کی فریاد سن کر آپ کھڑے ہو کر خشوع و خضوع کے ساتھ نَماز میں مشغول ہو گئے۔ جب کافی دیر ہو گئی تو اس عورت نے کہا :اے ابو الحسن!جلدی کیجئے!کہیں ایسا نہ ہو کہ حاکِم میرے بیٹے کو قید میں ڈال دے!آپ نَماز میں مشغول رہے ،پھر سلام پھیرنے کے بعد فرمایا:اے اللہ کی بندی !میں تیرا معاملہ ہی تو حل کر رہا ہوں۔ابھی یہ گفتگو ہو ہی رہی تھی کہ اس پڑوسن کی خادِمہ آئی اور کہنے لگی : بی بی جی! گھر چلئے! آپ کا بیٹا گھر آگیا ہے۔ ([2])
اے عاشقانِ رسول! جب کوئی مصیبت آ جائے یا بَلا نازِل ہو یا کوئی نازک معاملہ در پیش ہو توفوراً نَماز کا سہارا لے لینا چاہئے،ہمارے پیارے آقا،مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم اہم مُعامَلہ پیش آنے پر نَماز میں مشغول ہو جاتے تھے کیونکہ نَماز تمام اَذکار و