Book Name:Namaz Ke Deeni or Dunyawi Fawaid
پڑھیں،اس کے ذریعے سے مدد چاہیں تو اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم!غیب سے مدد ہو گی اور پریشانی دُور ہو جائے گی۔
جب بارگاہِ رسالت میں بھوک کی حاضِری ہوتی
مشہور مفسرِ قرآن،حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ علیہ اس آیتِ کریمہ کے تحت فرماتے ہیں:نَماز انسان کو دنیا سے بے خبر کر کے اللہ پاک کی طرف متوجِّہ کر دیتی ہے اس لئے اس کی برکت سے دنیا کی مشکلیں دل سے فراموش ہو(یعنی بھلا دی )جاتی ہیں ۔ (صاحِبِ) تفسیر عزیزی نے اس جگہ بیان فرمایا کہ نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے گھر میں فاقہ ہوتا تھا اور رات میں کچھ ملاحظہ نہ فرماتے (یعنی کچھ نہ کھاتے )تھے، اس دوران جب بھوک غلبہ کرتی تو نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم مسجد میں تشریف لا کر نَماز میں مشغول ہو جایا کرتے تھے۔([1])
حضرت عبد اللہ اِبنِ عباس رَضِیَ اللہُ عنہ کا بیٹا تھا، آپ اس سے بہت محبّت فرمایا کرتے تھے، ایک مرتبہ یُوں ہوا کہ آپ کے اسی چہیتے بیٹے کا انتقال ہو گیا، جب حضرت عبد اللہ بن عبّاس رَضِیَ اللہُ عنہ کو بتایا گیا کہ آپ کا بیٹا وفات پا گیا ہے تو آپ یہ خبر سن کر نَماز میں مشغول ہو گئے اور اتنی لمبی نماز پڑھی کہ آپ کے بیٹے کو غسل بھی دے دیا گیا، کفن بھی پہنا دیا گیا، یہاں تک کہ لوگ اسے دَفن کر کے جب واپس آئے، تب آپ نے سلام پھیرا، لوگوں نے اس کی وجہ پوچھی تو فرمایا: مجھے اس بیٹے سے بہت محبت تھی،میں اس کی