Book Name:Namaz Ke Deeni or Dunyawi Fawaid
نَماز کا وقت ہوا تو حسبِ عادت اس نے مجھے اشارہ کیا، میں نے کہا:میں 20 دینا ر سے کم نہیں لوں گا۔پھر بھی اس نے میری بات تسلیم کر لی اور نَماز سے فراغت پا کر اس نے زمین سے 20 دینار نکالے اور مجھے تھما کر کہنے لگا: جو مانگنا ہے مانگو! میر امولیٰ بہت غنی و کریم ہے،میں اُس سے جو مانگوں گا وہ عَطا کرے گا۔ اُس کایہ مُعامَلہ دیکھ کر مجھے یقین ہو گیا کہ یہ ولیُّ الله ہے، مجھ پر اس کا رُعب طاری ہو گیا اور میں نے اس کو زَنجیروں سے آزاد کر دیا اور وہ رات میں نے رو کر گزاری۔جب صبح ہوئی تو میں نے اُسے بلا کر اس کی تعظیم و تکریم کی، اسے اپنا پسندیدہ نیا لباس پہنایا اور اختیار دیا کہ وہ چاہے تو ہمارے شہر میں عزت والے مکان یا محل میں رہے اور چاہے تو اپنے شہر چلا جائے۔ اُس نے اپنے شہر جانا پسند کیا۔میں نے ایک خَچَّر منگوایا اور زادِراہ(یعنی راستے کے اخراجات)دے کر اسے خچر پر خود سوار کیا۔ اس نے مجھے دعا دی:اللہ پاک اپنے پسندیدہ دین پر تیرا خاتمہ فرمائے۔اُس کا یہ جملہ مکمَّل نہ ہوا تھا کہ میرے دل میں دینِ اسلام کی مَحَبَّت گھر کر گئی، پھر میں نے اپنے 10 غلام اُس کے ہمراہ بھیجے۔ انہیں حکم دیاکہ اِسے نہایت احترام کے ساتھ لے جاؤ۔ پھر اس کو ایک دوات (Ink-pot) اور کاغذ دیا اور ایک نشانی مقرر کر لی کہ جب وہ بحفاظت تمام اپنے مقام پر پہنچ جائے تو وہ نشانی لکھ کر میری طرف بھیج دے۔ ہمارے اور اس کے شہر کے درمیان 5 دن کا فاصِلہ تھا۔ جب چھٹا دن آیا تو میرے خدام میرے پاس آئے، ان کے پاس رُقعہ بھی تھا جس میں اس کا خط اور وہ علامت موجود تھی۔ میں نے اپنے غلاموں سے جلدی پہنچنے کا سبب دریافت کیا تو انہوں نے بتا یا کہ جب ہم اس کے ساتھ یہاں سے نکلے تو ہم کسی تھکاوٹ اور مَشَقَّت کے بغیر گھڑی بھر میں وہاں پہنچ گئے، لیکن واپسی پر وُہی سفر 5 دنوں