Book Name:Pyare Aaqa Ki ALLAH Pak Se Mohabbat
کرتے تھے۔
پہلی وحی سے کچھ پہلے کے اَحْوال
آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی 40 سالہ زندگی مبارک اسی محبّت و وارفتگی میں گزری، پہلی وحی آنے سے کچھ عرصہ پہلے آپ کے دِل میں تنہائی کی محبّت ڈال دی گئی تھی، اس وقت محبّتِ اِلٰہی گویا خوب جوش پر تھی، آپ اللہ پاک کی محبّت میں گھر بار چھوڑتے، کھانے کا سامان ساتھ لیتے اور غارِ حِرا میں جا کر کئی کئی دِن تک تنہائی میں بیٹھ کر اللہ پاک کی عِبَادت میں مَصْرُوف رہا کرتے تھے۔ روایات میں ہے : ہمارے آقا ومولیٰ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی عمر مبارک 40سال ہو چکی تھی، ربیع الاَوَّل کے مہینے سے وَحْی کے آثار ظاہِر ہونا شروع ہوئے، وہ اس طرح کہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو سچّے خواب دکھائے گئے، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم جو خواب دیکھتے، ہُو بَہُو وہی کچھ دِن میں آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے سامنے ہو رہا ہوتا تھا، کم و بیش6ماہ اسی انداز پر گزرے، پھِر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے دِل میں تنہائی کی محبّت ڈال دی گئی۔رمضانُ المبارک کا مُقَدَّس مہینا تھا، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے کھانے پینے کا کچھ سامان لیا اور غارِ حِرا میں تشریف لے گئے۔ مکّہ مکرمہ میں اس وقت اور بھی غار تھے([1]) مگر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے غارِ حرا کا ہی انتخاب کیوں فرمایا، اس کی بڑی پیاری حکمت عُلَما ئے کرام نے لکھی، فرماتے ہیں : اس وقت غارِ حرا سے کعبہ شریف صاف نظر آتاتھا، اس لئے آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم غارِ حرا میں تشریف لائے۔([2])