Book Name:Pyare Aaqa Ki ALLAH Pak Se Mohabbat
یہ کمال کی بات ہے، اردگرد سارا ماحول شرک والا ہے، کوئی ستاروں کی پُوجا کرتا ہے، کوئی سُورج کو خُدا بنائے بیٹھا ہے، کوئی درختوں پتھروں کی عبادت کرتا ہے، ایسے ماحول میں محبوبِ ذیشان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا کیسا نِرالا بچپن تھا، آپ پیدا ہوتے ہی سجدہ کرتے ہیں، بولنے کی عمر میں پہنچتے ہیں تو اللہ پاک کا نام پُکارتے ہیں، معلوم ہوا؛*محبوبِ ذیشان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم شروع ہی سے معرفت کے بلند ترین مقام پر پہنچے ہوئے تھے *آپ یہ بھی جانتے تھے کہ اللہ پاک کا وُجُود ہے *یہ بھی جانتے تھے کہ اللہ پاک ایک ہے *یہ بھی جانتے تھے کہ وہ سب سے بڑا ہے *یہ بھی جانتے تھے کہ وہ ہرقسم کے نقص و عیب سے پاک ہے *یہ بھی جانتے تھے کہ ساری کی ساری خُوبیاں اللہ پاک ہی کی ہیں اور *یہ بھی جانتے تھے کہ ساری تعریفیں کسی کی اگر ہو سکتی ہیں تو وہ صِرْف اللہ رَبُّ العزّت کی بلند ذات ہے۔
بچوں کو ”اللہ“ کہنا سکھائیے!
پیارے اسلامی بھائیو! یہاں بھی ہمارے لئے سبق ہے۔ ہمارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے زبانِ پاک سے پہلا لفظ کیا بولا: ”اللہ“ ہم اُمّتیوں کے بچّے پہلے کیا بولتے ہیں؟ ایکٹروں کے نام؟ گانے کے بول؟ ٹِکْ ٹاک اور یُوٹیوب وغیرہ دیکھ دیکھ کر اُلٹی سیدھی باتیں؟ افسوس! کہ وہ بچے جو ابھی بولنا بھی نہیں جانتے، آج کل مائیں اپنی سہولت کے لئے، انہیں بہلانے کے لئے گانے باجے وغیرہ چلا کر ان کے سامنے رکھ دیتی ہیں، نتیجہ کیا ہوتا ہے؟ بچہ بولنا شروع ہی کسی غلط لفظ سے کرتا ہے۔
اے عاشقانِ رسول! اپنے بچوں کو ”اللہ“ بولنا سکھائیے! اور کوشش کرنی چاہئے کہ