Book Name:Pyare Aaqa Ki ALLAH Pak Se Mohabbat
اتنا ہے کہ پہلے کے 40 سال میں مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی شانیں اللہ پاک جانتا تھا، مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم صِرْف اللہ پاک کی محبّت میں وَارَفْتَہ رہتے تھے*اِعْلانِ نبوت کے بعد کے جو 23 سال ہیں، اُن میں مَحْبُوب کی شانوں کا مَخْلُوق پر بھی اِظْہار ہے، جب اِعْلانِ نبوت ہو گیا، پِھر لوگوں نے *اِشارے سے چاند ٹوٹتے بھی دیکھا*ڈوبا سُورج پلٹتے بھی دیکھا*درختوں اور جانوروں کو حُضُور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی خِدْمت میں سجدے کرتے بھی دیکھا، یہ 23 سال وہ تھے، جب کمالاتِ مصطفےٰ کا کچھ تھوڑا سا اِظْہار مخلوق پر بھی ہو رہا تھا۔
پیارے اسلامی بھائیو! اس آیت میں جو لفظ استعمال ہوا: ضَالّ اِس کا درست ترجمہ کیا ہے؟ محبّتِ اِلٰہی میں وارفتہ۔ اِسے ذہن میں بٹھا لیجئے! ویسے عام طَور پر ہم جیسے عام انسانوں کے لئے یہ لفظ بولا جائے تو اس کا معنیٰ ہوتا ہے: گمراہ۔ مگر اس جگہ یہ لفظ محبوبِ ذیشان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے لئے استعمال ہوا ہے، یہاں یہ معنیٰ ہر گز ہرگز نہیں ہوسکتا، اِس جگہ اس کا معنیٰ کیا ہے؟ محبّتِ اِلٰہی میں وارفتہ۔ اللہ پاک قرآنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے:
مَا ضَلَّ صَاحِبُكُمْ وَ مَا غَوٰىۚ(۲) (پارہ:29، النجم :2)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: تمہارے صاحب نہ بہکے اورنہ ٹیڑھا راستہ چلے۔
پتا چلا...!! محبوب نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی زندگی مبارک میں کوئی ایک سیکنڈ بلکہ ایک سیکنڈ کا کروڑواں حصّہ بھی ایسا نہیں ہے، جس پر لفظِ گمراہ بولا جا سکتا ہو، مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم گمراہوں کو راستہ دِکھانے کے لئے تشریف لائے ہیں، آپ ہادِی ہیں، راہنما ہیں، امام ہیں بلکہ امامُ الانبیا ہیں۔