Mohabbat e Auliya Ke Fazail

Book Name:Mohabbat e Auliya Ke Fazail

خولانی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: (اس وقت تو میں واپس چلا گیا) اگلے روز میں نے چاہا کہ میں صبح سب سے پہلے مسجد میں پہنچوں! مگر جب پہنچا تو دیکھا حضرت معاذ بن جبل رَضِیَ اللہُ عنہ مجھ سے پہلے مسجد میں تشریف لائے ہوئے ہیں، آپ نماز پڑھ رہے تھے، جب آپ فارِغ ہوئے تو میں آگے بڑھا، سلام کیا۔ پِھر عرض کیا: وَاللہِ اِنِّی لَاُحِبُّکَ لِلہِ خُدا کی قسم! میں آپ سے اللہ پاک کی رضا کے لئے محبّت کرتا ہوں۔ حضرت معاذ بن جبل رَضِیَ اللہُ عنہ نے یہ سُنا تو فرمایا: کیا تم اس بات پر قسم کھاتے ہو؟ عرض کیا: جی ہاں! خُدا کی قسم! میں آپ سے محبّت کرتا ہوں۔ فرماتے ہیں: اب حضرت معاذ بن جبل رَضِیَ اللہُ عنہ نے میری چادر پکڑ کر مجھے ہلکا سا اپنی طرف کھینچا ، پِھر فرمایا: تمہیں مبارک ہو۔ بیشک میں نے رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو فرماتے سُنا کہ اللہ پاک فرماتا ہے: جو لوگ میری رضا کے لئے آپس میں محبّت رکھتے ہیں، ان کے لئے میری محبّت واجِب ہو گئی۔([1])

الحاج مفتی احمد یار خان نعیمی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کی شرح میں فرماتے ہیں: یعنی یہ ناممکن ہے کہ کوئی اللہ پاک کی رضا کے لئے اس کے بندوں سے محبّت کرے اور اللہ پاک اس سے محبّت نہ کرے (جو بھی اللہ پاک کے بندوں کے ساتھ صِرْف اور صِرْف اللہ پاک کی رضا کے لئے محبّت کرتا ہے، لازمی طور پر وہ اللہ پاک کا پیارا بن جاتا ہے) ۔ مفتی صاحِب  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ مزید فرماتے ہیں: اللہ پاک کو سجدہ کرنا ہو تو کعبہ کی طرف رُخ کر کے سجدہ کرو! اسی طرح اگر اللہ پاک  سے محبّت کرنی ہو تو اس کے بندوں سے محبّت کرو! ([2])


 

 



[1]...مؤطا امام مالک،کتاب الشعر،باب ما جاء فی المتحابین فی اللہ ،صفحہ:503،حدیث:1828ملتقطًا۔

[2]...مرآۃ المناجیح،جلد:6،صفحہ:591- 592 بتغیر قلیل۔