Book Name:Mohabbat e Auliya Ke Fazail
دِلوں میں ولیوں کی محبّت کیسے ڈالی جاتی ہے
حدیثِ پاک کی مشہور کتاب مسلم شریف میں حدیثِ پاک ہے، ہمارے آقا و مولیٰ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: جب اللہ پاک کسی بندے سے محبّت فرماتا ہے تو حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام کو حکم دیتا ہے: اِنِّی اُحِبُّ فَلَاناً فَاَحِبْہُ یعنی (اے جبریل! )میں فُلاں بندے سے محبّت کرتا ہوں، تم بھی اس سے محبّت کرو!
پس حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام اس بندے سے محبّت کرنے لگتے ہیں، پِھر یہ محبتوں کا سلسلہ یہیں پر رُکتا نہیں ہے بلکہ ثُمَّ یُنَادِی فِیْ السَّمَآء پِھر آسمانوں میں اِعْلان کر دیا جاتا ہے: اِنَّ اللہَ یُحِبُّ فُلَانًا فَاَحِبُّوْہُ یعنی اے آسمان والو! بےشک اللہ پاک فُلاں سے محبّت فرماتا ہے، تم بھی اس سے محبّت کرو!
پس آسمانوں والے فرشتے اس سے محبّت کرنے لگتے ہیں۔ اب گویا سارے آسمانوں میں وِلیُّ اللہ کی محبّت عام ہو جاتی ہے، پِھر اس کے بعد کیا ہوتا ہے؟ حدیثِ پاک میں ہے: ثُمَّ یُوْضَعُ الْقَبُوْل فِی الْاَرْضِ پھر زمین میں اس بندے کی مقبولیت رکھ دی جاتی ہے (یعنی لوگوں کے دِل اس کی طرف مائِل کر دئیے جاتے ہیں)۔([1])
سُبْحٰنَ اللہ! اے عاشقانِ اولیا! یہ ہے اَوْلیائے کرام کی نِرالی شان...!! یہ اللہ پاک کے وہ خوش نصیب بندے ہیں کہ جن سے اللہ پاک بھی محبّت فرماتا ہے، حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام بھی محبّت کرتے ہیں اور سارے فرشتے ان سے محبّت کرتے ہیں، پِھر ان کی محبّت لوگوں کے دِلوں میں ڈال دی جاتی ہے۔