Mohabbat e Auliya Ke Fazail

Book Name:Mohabbat e Auliya Ke Fazail

حدیثِ پاک کی شرح میں فرماتے ہیں: یہ جو اَجْر بیان ہوا ، یہ صِرْف رضائے رَبّ کے لئے محبّت رکھنے کا اَجْر ہے، اس محبّت کے نتیجے میں بندہ جو کچھ کرتا ہے (جیسے  غوث و خواجہ کی محبّت میں جو محفلیں سجائی جاتی ہیں، ان کے ایصالِ ثواب کے لئے جو تِلاوت ہوتی ہے، کھانا، پانی اور شیرینی وغیرہ تقسیم(Distribute) کی جاتی ہے، بھوکوں کو کھانا کھلایا جاتا ہے، ان کی محبّت میں ان کے جیسے اَعْمال کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، ان نیک اَعْمال کا ثواب)، اس اَجْر سے علیحدہ ہے۔([1])

اللہ پاک کا پیارا بنانے والا عمل

اے عاشقانِ اولیا! اَوْلیائے کرام کے ساتھ صِرْف و صِرْف اللہ پاک کی رضا کی خاطِر محبّت رکھنے کی کیسی کیسی برکتیں ہیں، بیان بھی کریں تو کہاں تک کریں؟ اس پاکیزہ اور ایمانی محبّت کی ایک بہترین برکت یہ بھی ہے کہ جو بندہ اَوْلیائے کرام کے ساتھ محبّت کرتا ہے، وہ اللہ پاک کا محبوب (یعنی پیارا) بن جاتا ہے۔ عاشقِ مدینہ، حضرت امام مالِک  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے یہ بات لکھی  کہ حضرت ادریس خولانی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ میں دمشق کی مسجد میں گیا، میں نے دیکھا وہاں ایک نورانی چہرے والے بزرگ بیٹھے ہیں، لوگ اُن کے گرد جمع ہیں، (عِلْمِ دِین سیکھنے سکھانے کا سلسلہ جاری ہے) جب بھی لوگوں کا آپس میں کوئی اختلاف(Disagreement) ہوتا ہے (مثلاً عِلْم کی کوئی بات سمجھنے میں دُشواری ہوتی ہے) تو وہ اسی نورانی چہرے والے بزرگ کے پاس جاتے ہیں، وہ ان کا مسئلہ حل(Solve) کر دیتے ہیں۔ میں نے لوگوں سے پوچھا: یہ نُورانی چہرے والے بزرگ کون ہیں؟ جواب ملا: ہٰذَا مُعَاذُ بْنُ جَبَل یعنی یہ صحابئ رسول حضرت مُعَاذ بن جبل رَضِیَ اللہُ عنہ ہیں۔ حضرت ادریس


 

 



[1]...مرآۃ المناجیح،جلد:6 ،صفحہ:605 بتغیر قلیل۔