Book Name:Mohabbat e Auliya Ke Fazail
پیارے اسلامی بھائیو! حضور غوث پاک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا اپنے مرید کو زندہ کرنا اور توبہ کی تلقین فرمانا ہمارے غوث پاک کی زبردست کرامت ہے۔بعض لوگ اَوْلیائے کرام کی اس طرح کی کرامات سُن کر مختلف شیطانی وسوسوں کا شِکار ہو جاتے ہیں، مثلاً یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ زِندہ کرنا اور موت دینا تو اللہ پاک کے اختیار میں ہے، ایک انسان کیسے مردے زِندہ کر سکتا ہے؟ جو ایک بار موت کے گھاٹ اُتَر گیا، اُس کا دوبارہ لوٹ کر دُنیا میں آنا، زِندہ ہونا ممکن (Possible) ہی نہیں ہے؟ وغیرہ وغیرہ!
ان سب وسوسوں کا ایک ہی جواب ہے، اللہ پاک فرماتا ہے:
وَ مَا كَانَ عَطَآءُ رَبِّكَ مَحْظُوْرًا(۲۰) (پارہ:15،بنی اسرائیل:20)
تَرْجَمَه کَنْزُالْعِرْفَان:اور تمہارے رب کی عطا پر کوئی روک نہیں ۔
معلوم ہوا؛ اللہ پاک کی عطا میں کوئی رَوْک نہیں، اللہ پاک جسے جتنا چاہے عطا فرمائے، جو چاہے عطا فرمائے۔ اگر اللہ پاک اپنے کسی بندے کو مُردَے زِندہ کرنے کی طاقت (Power) عطا فرماتا ہے تو کسی کی کیا مجال کہ اللہ پاک پر اعتراض کرے۔ الحمد للہ! ہمارا یہی عقیدہ ہے کہ اللہ پاک کی عطا کے بغیر، اپنی ذاتی طاقت سے مُردے زِندہ کرنا تو بہت دُور کی بات، کوئی ایک تنکا بھی نہیں ہِلا سکتا اور اللہ پاک طاقت بخشے تو آدمی مردے بھی زِندہ کر سکتا ہے۔ الحمد للہ! حُضُور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو اللہ پاک نے ہی یہ طاقت بخشی تھی کہ آپ مُردے زِندہ کر لیا کرتے تھے۔ اب کوئی ہے جو اللہ پاک کی عطا پر اعتراض کر سکے؟