Book Name:Naam Lewa Ghose e Azam Ka
فَهُوَ مِنْهُمْ جو جس قوم کے ساتھ مُشَابَہَت رکھتا ہے، وہ انہی میں شُمار ہوتا ہے۔([1])ایک حدیثِ پاک میں ہے: مَنْ اَعْجَبَهُ سَمْتُ رَجُلٍ فَهُوَ مِثْلُهُ جسے جس شخص کے طریقہ پر چلنا اچھا لگتا ہے، وہ اسی جیسا ہے۔([2])
اللہُ اَکْبَر!پیارے اسلامی بھائیو!ان اَحادِیث پر بار بار غور فرمائیے!جسے جس کا طریقہ اچھا لگتا ہے، وہ اسی جیسا ہے *آہ! وہ نادان جنہیں فلمی ایکٹرز کے سٹائل اچھے لگتے ہیں *جو یُوٹیوبَرز کو *ٹِک ٹاکَرْز کو *کھلاڑیوں کو اپنا آئیڈیل بناتے ہیں *جنہیں غیر مسلموں کے انداز بھلے لگتے ہیں *جو اُٹھنے، بیٹھنے میں *چال ڈھال میں *کھانے، پینے اور پہننے وغیرہ میں غیر مسلموں کے فیشن کو ملحوظ رکھتے ہیں، آہ! اَفْسَوْس! حدیثِ پاک کے مُطَابق وہ انہی جیسے ہیں۔
دوسری طرف کتنے خوش نصیب ہیں وہ لوگ *جنہیں پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی سُنتوں سے محبّت ہے *جنہیں صحابۂ کرام علیہم ُالرِّضْوَان کی ادائیں اچھی لگتی ہیں *جنہیں غوثِ پاک،داتا حُضُور،خواجہ حُضُور، اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ علیہم کی ادائیں پسند آتی ہیں *وہ خوش بخت جو اپنے بزرگوں، اللہ پاک کے نیک بندوں کی سیرت پڑھتے یا سُنتے ہیں تو ان کے جیسا بننے، ان کی ادائیں اپنانے کی خواہش دِل میں پاتے ہیں، ایسے خوش بختوں کی تو کیا ہی شان ہے کہ رسولِ اَکْرَم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا:جسے جس شخص کے طریقہ پر چلنا اچھا لگتا ہے، وہ اسی جیسا ہے۔([3])