Book Name:Naam Lewa Ghose e Azam Ka
والے، ان سے عقیدت رکھنے والے بن جائیں گے تو اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! ایمان کی حفاظت کا سامان ہو جائے گا۔
صحابئ رسول حضرت بَراء بن عازِب رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: ہم بارگاہِ رسالت میں بیٹھے تھے، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے پوچھا: اَیُّ عُرَی الْاِیْمَانِ اَوْثَقُ یعنی ایمان کی سب سےمضبوط رَسِّی کون سی ہے؟ صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان نے عرض کیا: نماز۔ فرمایا: نماز بہت اچھی ہے مگر میرے سوال کا جواب یہ نہیں ہے۔ پھر عرض کیا: زکوٰۃ دینا۔ فرمایا: یہ عمل بھی بہت اچھا ہے مگر میرے سوال کا جواب یہ نہیں ہے۔پِھر عرض کیا: رمضان کے روزے۔ فرمایا: روزے بھی بہترین عِبَادت ہیں مگر میرے سُوال کا جواب یہ بھی نہیں ہے۔ پھر عرض کیا: حج، فرمایا: یہ بھی بہت اچھا عمل ہے لیکن میرے سوال کا جواب یہ نہیں۔صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان نے عرض کیا: راہِ خدا میں جنگ۔ فرمایا: یہ بھی بہترین عِبَادت ہے مگر میرے سوال کا جواب کچھ اور ہے۔ پِھر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے خُود ہی جواب دیتے ہوئے فرمایا: بےشک ایمان کی سب سے مضبوط رَسِّی یہ ہے کہ تم اللہ پاک کی رضا کے لئے (اس کے بندوں مثلاً اولیائے کرام سے) محبّت کرو!([1])
پتا چلا؛ *اللہ پاک کے مَحْبُوب بندوں کی محبّت *صحابۂ کرام کی محبّت *اَہْلِ بیتِ پاک کی محبّت *اَوْلیائے کرام کی محبّت *غوث و خواجہ، داتا و رضا رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہم کی محبّت ایمان کی مضبوط ترین رَسّی ہے، جب تک یہ رَسِّی ہمارے ہاتھ میں رہے گی، اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم!