Book Name:Naam Lewa Ghose e Azam Ka
کا رُتبہ نبیوں میں ہے۔
معلوم ہوا؛ جیسے رسولِ اکرم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم امامُ الانبیا ہیں، یُونہی غوثِ پاک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ امامُ الاولیا ہیں، جیسے مَحْبُوبِ ذیشان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نبیوں کے سردار ہیں، یُونہی غوثِ پاک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ولیوں کے سردار ہیں۔
واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا اُونچے اُونچوں کے سَروں سے قدم اعلیٰ تیرا
سَر بھلا کیا کوئی جانے کہ ہے کیسا تیرا اولیا مَلتے ہیں آنکھیں وہ ہے تلوا تیرا([1])
پیارے اسلامی بھائیو! ہم نے ابتدا میں آیتِ کریمہ سُنی، اس آیتِ کریمہ میں اَوْلیائے کرام اور سچّے نیک مسلمانوں کے ساتھ اپنی نسبت قائِم رکھنے کا ہمیں حکم دیا گیا ہے۔ ارشاد ہوتا ہے:
"ø?>"CB تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: اے ایمان والو!
یہ قرآنِ کریم کا بہت خُوبصُورت اندازِ خطاب ہے۔ یہ اس اُمّت کے فضائل میں سے ہے کہ پچھلی آسمانی کتابوں میں جب پچھلی اُمتوں کو خطاب ہوتا تو کہا جاتا تھا: اے مسکینو! اے غریبو...!!([2]) مگر مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے صدقے میں اس اُمّت کو یہ اعزاز بخشا گیا کہ اس اُمّت کی دِلجوئی کے لئے، حوصلہ افزائی کے لئے اس اُمّت کو اللہ پاک نے جگہ جگہ اے ایمان والو! کہہ کر مُخاطِب فرمایا ہے۔([3])