Book Name:Hazrat Musa Ki Shan o Azmat
لانے کا وعدہ کیا،اِس پر عہد و پیمان کیا۔سات(7) روز یعنی ہفتے سے ہفتے تک ٹڈی کی مصیبت میںمُبْتَلا رہے،پھر حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کی دعا سے نجات پائی۔ کھیتیاں اور پھل جو کچھ باقی رہ گئے تھے اُنہیں دیکھ کر کہنے لگے: یہ ہمیں کافی ہیں ہم اپنا دین نہیں چھوڑتے چنانچہ ایمان نہ لائے، عہد وفا نہ کیا اور اپنے بُرےاعمال میں مُبْتَلا ہوگئے ۔
ایک مہینا عافیت سے گزرا ،پھر اللہ پاک نے قُمَّل بھیجے،اِس میں مُفَسِّرِیْن رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کا اِختلاف ہے:بعض کہتے ہیں: قُمَّل گُھن ہے، بعض کہتے ہیں: جُوں ،بعض کہتے ہیں: ایک اور چھوٹا سا کیڑا ہے۔ اُس کیڑے نے جو کھیتیاں اور پھل باقی رہے تھے وہ کھالئے۔یہ کیڑا کپڑوں میں گھس جاتا،جِلد کو کاٹتا اور کھانے میں بھر جاتا تھا ۔اگر کوئی دس(10) بوری گندم چکی پر لے جاتا تو تین(3) سیر واپس لاتا باقی سب کیڑے کھا جاتے ۔یہ کیڑے فرعونیوں کے بال، بھنویں ،پلکیں چاٹ گئے،اُن کے جسم پر چیچک کی طرح بھر جاتے حتّٰی کہ اُن کیڑوں نے اُن کا سونا دشوار کردیا تھا۔اِس مصیبت سے فرعونی چیخ پڑے اور اُنہوں نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام سے عرض کی:ہم توبہ کرتے ہیں،آپ اِس بَلا کے دُور ہونے کی دعا فرمائیے۔چنانچہ سات(7) روز کے بعد یہ مصیبت بھی حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کی دعا سے دُور ہوئی، لیکن فرعونیوں نے پھر وعدہ خلافی کی اور پہلے سے زیادہ بد ترین عمل شروع کر دئیے۔
ایک مہینا امن میں گزرنے کے بعد پھر حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے دعا کی تو اللہ پاک نے مینڈک بھیجے ۔یہ حال ہوا کہ آدمی بیٹھتا تھا تو اُس کی مجلس میں مینڈک بھر جاتے۔ بات کرنے کے لئے منہ کھولتا تو مینڈک کُود کر منہ میں چلا جاتا۔ ہانڈیوں میں مینڈک ،کھانوں میں مینڈک،چولھوں میں مینڈک بھر جاتے تو آگ بجھ جاتی تھی۔لیٹتے تھے تو مینڈک اُوپر سُوار ہوتے تھے۔
اِس مصیبت سے فرعونی رو پڑے اور حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام سے عرض کی:اب کی بار ہم پکی