Book Name:Deeni Mutala Ki Ahmiyat
مگر زبانی پڑھ لینا یا کچھ اپنی من گھڑت اور یہ صرف خیال وگمان میں پڑے ہوئے ہیں۔
پیارے اسلامی بھائیو! ہم نے پارہ:1، سورۂ بقرہ کی آیت: 78 سُننے کی سعادت حاصِل کی۔ بنی اسرائیل جو پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی ظاہِری زِندگی مُبارَک میں مَوجود تھے، اُنہیں ہزار طرح سمجھایا گیا، دلائل دئیے گئے، معجزات دکھائے گئے، اس کے باوُجُود انہوں نے کلمہ کیوں نہیں پڑھا، کفر پر کیوں اَڑے رہے، اس کی کئی وُجُوہات ہیں، ایک وجہ پہلے ہم نے سُنی تھی کہ یہ لوگ ضِدِّی اور ہٹ دھرم تھے، حق بات کو جان بھی لیتے، سمجھ بھی لیتے، پِھر بھی اسے قبول نہیں کرتے تھے۔ ایک وجہ اس آیتِ کریمہ میں بیان ہوئی۔
اللہ پاک نے فرمایا:
وَ مِنْهُمْ (پارہ:1، البقرۃ:78)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: اور ان میں کچھ۔
یعنی بنی اسرائیل میں ایک گِروہ عوام کا ہے جو
اُمِّیُّوْنَ (پارہ:1، البقرۃ:78)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: اَنْ پڑھ ہیں۔
یعنی
لَا یَعْلَمُوْنَ الْكِتٰبَ (پارہ:1، البقرۃ:78)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: جو کتاب کو نہیں جانتے۔
یعنی تَوْرات شریف([1]) جس میں پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی