Deeni Mutala Ki Ahmiyat

Book Name:Deeni Mutala Ki Ahmiyat

نشانیاں، آپ کے اَوْصاف و کمالات اور فضائل بیان ہوئے ہیں، اُسے خُود پڑھتے ہی نہیں ہیں، نہ پڑھنا جانتے ہیں، ہاں! اتنا ہے کہ

اِلَّاۤ اَمَانِیَّ وَ اِنْ هُمْ اِلَّا یَظُنُّوْنَ(۷۸) (پارہ:1، البقرۃ:78)

تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: مگر زبانی پڑھ لینا یا کچھ اپنی من گھڑت اور یہ صرف خیال و گمان میں پڑے ہوئے ہیں۔

یعنی یہ بنی اسرائیل کا عوامی گِرَوہ ہے جو خُود تو دِینی کتابیں پڑھتے نہیں ہیں، نہ اس کی کوشش کرتے ہیں، بس سُنی سُنائی اور مَن گَھڑت باتوں (Fictions) پر پکّا اعتقاد جَمائے رکھتے ہیں۔([1])  

پتا چلا؛ بنی اسرائیل جو اِیمان سے محروم رہے، جنّت کے حقدار بننے سے محروم رہے، اس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ یہ لوگ  کِتَا ب خُود پڑھتے نہیں تھے، اِسے سمجھتے نہیں تھے، بس جو کچھ سُنا سُنایا، اُسی پر چلتے رہتے تھے۔ اگر یہ مثلاً تورات شریف پڑھتے، اُسے سمجھتے تو اُنہیں پتا چلتا کہ مُحَمَّدِمصطفےٰ،احمدِ مجتبیٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ہی آخری نبی ہیں۔ ان پر ایمان لانا ہی نجات کا رستہ ہے۔ مگر یہ تو  تَورات شریف جانتے ہی نہیں تھے، کبھی کھول کر بھی نہیں دیکھی تھی۔ لہٰذا حقیقت (Reality)کو جان نہیں سکے اور گمراہی پر اڑے رہے۔ اگر یہ دِینی مطالعہ کرتے، دِینی کتابیں سیکھتے، انہیں پڑھتے تو عِلْم کی گہرائی تک پہنچ جاتے۔

غیر مُسْلِم نے اسلام قبول کر لیا

آج کل ہمارے دَوْر کے جو غیر مُسْلِم ہیں، اُن کا بھی یہی مسئلہ ہے، اُن کے بڑوں نے


 

 



[1]... تفسیر بيضاوی  مع حاشیۃ شيخ زاده، پارہ:1، سورۂ بقرۃ، زیرِ آیت:78، جلد:2، صفحہ:122 ، ملتقطاً۔