Book Name:Akhir Mout Hai
دِن اللہ پاک کے آخری نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے چوکور ڈبہ (Square Box) بنایا،اِس کے اندر ایک لکیر لگائی، پھر اِس لکیر کے دونوں طرف چھوٹی چھوٹی لکیریں لگائیں، پھر اِس ڈبے سے باہَر ایک لکیر کھینچی، پھر فرمایا:یہ (یعنی ڈبے کے اندر کی ایک لکیر) انسان ہے اور یہ (یعنی اس کے گرد چوکور ڈبہ) یہ موت ہے، جس نے انسان کو گھیر رکھا ہے، یہ چھوٹی چھوٹی لکیریں، مختلف آفات ہیں جو انسان کو چمٹی ہوئی ہیں، انسان ایک سے بچ جاتا ہے تو دوسری اُسے ڈَس(Sting) لیتی ہے اور وہ (یعنی ڈبے سے باہَر والی لکیر) انسان کی اُمِّید ہے۔([1])
آتے ہوئے اذاں ہوئی، جاتے ہوئے نماز اتنے قلیل وقت میں آئے اور چل دئیے
پیارے اسلامی بھائیو! غور فرمائیے!اِس عبرتناک حدیثِ پاک نے ہمارے حالات کی پُوری پُوری عکّاسی کر دی ہے۔ واقعی موت نے ہمیں چاروں طرف سے گھیر رکھا ہے *ہم اپنے اردگرد موت کے اَسْباب پر غور کریں *بجلی موت کا ذریعہ ہے *ہماری گاڑی موت کا ذریعہ ہے *بیماری موت کا ذریعہ ہے *ہمارا کھانا ہمارے اندر اُتر کر زہر بھی بن سکتا ہے، لہٰذا یہ بھی موت کا ذریعہ ہے، یُوں غور کریں، موت نے ہمیں چاروں طرف سے گھیر رکھا ہے اور ہم مختلف قسم کے مسائِل میں پھنسے ہوئے ہیں *کبھی بیماری آتی ہے *کبھی تنگدستی آتی ہے *کبھی بچوں کی فِکْر *کبھی اپنی فِکْر *کبھی کھانے کی فِکْر *کبھی کمانے کی فِکْر *ہم ہزار قسم کی فِکْروں اور مسائِل و آفات میں گِھرے ہوئے ہیں، جبکہ ہماری اُمِّیدَیں سالہا سال کی ہیں، ہمیں یہ نہیں معلوم کہ کل کا سورج بھی دیکھنا ہے یا نہیں مگر پلاننگ ہمارے پاس 100سال کی ہے، خواب ہم نے لمبے لمبے دیکھ رکھے ہیں۔ آہ! نہ جانے یہ خواب پُورے