Book Name:Akhir Mout Hai
کی، مگر موت کو کون ٹال سکتا ہے؟ اب آئندہ سال تک تجھ پر ہمارا سلام ہو۔
امام حَسَن بصری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے جب یہ سُنا تو آپ نے پختہ نیت کر لی کہ اب زِندگی بھر نہیں ہنسوں گا اور جب تک دُنیا میں ہُوں فکرِ آخرت ہی میں مَصْرُوف رہوں گا۔([1])
وہ ہے عیش و عشرت کا کوئی محل بھی جہاں تاک میں ہر گھڑی ہو اجل بھی
بس اب اپنے اس جہل سے تُو نکل بھی یہ جینے کا انداز اپنا بدل بھی
جگہ جی لگانے کی دُنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے
کوئی پہلے جاتا ہے، کوئی بعد میں
پیارے اسلامی بھائیو! موت ایک اَٹل حقیقت ہے، اِس سے آج تک کسی کو چھٹکارا مِلا ہے، نہ آئندہ کسی کو ملنا ہے۔ حدیث پاک کی کتاب شُعَبُ الْاِیْمان میں ہے:اللہ پاک کے مَحْبُوب نبی، مکی مَدَنی،مُحَمَّدِ عربی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ جب لوگوں کو موت سے غافِل دیکھتے تو تشریف لا تے اور دروازے کو پکڑ کر 3 مرتبہ پُکارتے:اےلوگو! اے مسلمانو! تمہارے پاس یقینی موت آئے گی، وہ اپنے ساتھ وہ کچھ لائے گی جو اُسے لانا ہو،خبردار! ہر کوشش کرنے والے کے لئے ایک اِنتہا ہے اور ہر کوشش کرنے والے کی اِنتہا موت ہے ، پس کوئى پہلے جاتا ہےاور کوئى بعد مىں۔([2])
ایک دن مَرنا ہے آخر مَوت ہے کر لے جو کرنا ہے آخر موت ہے