Akhir Mout Hai

Book Name:Akhir Mout Hai

بھی ہو پائیں گے یا نہیں، پھر اگر پُورے ہو بھی گئے، تب بھی موت تو بہرحال آنی ہی آنی ہے، قَبْر میں تو اُترنا ہی اُترنا ہے، روزِ قِیامت بارگاہِ اِلٰہی میں پیشی تو ہونی ہی ہونی ہے...!! مگر افسوس!قَبْر کی، قِیامت کی ہمارے پاس کوئی پلاننگ(Planning) نہیں ہے۔

دُنیا کی عجیب مثال

ایک اور حدیثِ پاک سنیئے! اور دیکھئے! ہمارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے ہمیں کیسے کیسے سمجھایا ہے کہ کسی طرح ہم بات سمجھ جائیں اور اس پر عمل کرنے والے بن جائیں، آخری نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے فرمایا:

مَثَلُ هَذِهِ الدُّنْيَا مَثَلُ ثَوْبٍ شُقَّ مِنْ اَوَّلِهِ اِلَى آخِرِهِ

یعنی اس دُنیا کی مثال ایک کپڑے جیسی ہے اور کپڑا بھی وہ کہ جو شروع سے آخر تک کٹا ہوا ہے۔  

فَبَقِيَ مُتَعَلِّقًا بِخَيْطٍ فِي آخِرِهِ

بس آخر میں ایک دھاگے کے ساتھ اٹکا ہوا ہے

فَيُوشِكُ ذَلِكَ الْخَيْطُ أَنْ يَنْقَطِعَ

پس قریب ہے کہ یہ دھاگا بھی ٹوٹ جائے گا۔([1])

کسی شاعِر نے بڑی خوبصُورت عکّاسی کی، کہا:

اِک یہ جہاں، اِک وہ جہاں، دونوں جہاں کے درمیاں

ہے فاصلہ اک سانس کا، گر آگئی تو یہ جہاں، گر رُک گئی تو وہ جہاں


 

 



[1]...مسوسوعہ ابن ابی الدنیا، کتاب قصر الامل، جلد:3، صفحہ:332، حدیث:122۔