Book Name:Aj Le Un Ki Panah
بہت لمبی عُمر پائی، بعض روایات کے مطابق آپ 250 سال دُنیا میں تشریف فرما رہے۔ آپ نے سالہا سال حق کی تلاش میں گزارے، آپ مُلکِ شام میں کئی رَاہِبوں(یعنی عبادت گزاروں ) کی صُحْبت میں رہے، اُن سے دِینی تعلیم سیکھی، اللہ پاک کی عبادت میں مَصْرُوف رہے،([1]) آخر ایک رَاہِب کے پاس پہنچے، اُس رَاہِب نے اپنے آخری وقت میں حضرت سَلْمان فارسی رَضِیَ اللہُ عنہ کو فرمایا: بیٹا! میری معلومات کے مطابق اَب دُنیا میں کوئی ایسا راہِب نہیں ہے، جو دُرُست دِینی تعلیم پر کاربند ہو، عنقریب اللہ پاک کے آخری نبی ظہور فرمائیں گے، تم اُن کی خِدْمت میں حاضِر ہو جانا۔([2]) چنانچہ آپ مدینۂ پاک حاضِر ہوئے، جب پیارے آقا، مکی مَدَنی مُصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ہجرت کر کے مدینۂ منورہ تشریف لائے تو حضرت سَلْمان فارسی رَضِیَ اللہُ عنہ نے کلمہ پڑھا اور صحابیت کے عظیم رُتبے پر پہنچ گئے۔([3])
ایک مرتبہ حضرت سَلْمان فارسی رَضِیَ اللہُ عنہ نے بارگاہِ رِسالت میں اپنے سَفروں کا ذِکْر کیا، مُلْکِ شام وغیرہ میں آپ جن رَاہِبوں (یعنی بنی اِسرائیل کے عبادت گزاروں) کے پاس رہے تھے، اُن کی عِبَادات کا ذِکْر کیا، اِس پر پیارے نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: اے سَلْمان...!! اُن کا خاتمہ اِسْلام (یعنی دِینِ مصطفےٰ ) پر نہیں ہوا۔ اِس پر یہ آیتِ کریمہ نازِل ہوئی، اللہ پاک نے فرمایا:
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ الَّذِیْنَ هَادُوْا وَ النَّصٰرٰى وَ الصّٰبِـٕیْنَ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ عَمِلَ صَالِحًا فَلَهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْۚ-وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ(۶۲) (پارہ:1،البقرۃ:62)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: بیشک اِیمان والوں نیز یہودیوں اور عیسائیوں اور ستاروں کی پُوجا کرنے والوں میں سے جو بھی سچے دِل سے اللہ پر اور آخرت کے دِن پر اِیمان لے آئیں اور نیک کام کریں تو اُن کا ثواب اُن کے ربّ کے پاس ہے اور اُن پر نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔