Book Name:Mola Ali Ko Dekhna Ibadat Hai
کے پچھلے گناہوں کا کفّارہ ہو جاتی ہے۔([1])
سُبْحٰنَ اللہ! کاش! ایسی نماز کی توفیق مِل جائے، ورنہ ہماری تو حالت ایسی ہوتی ہے کہ صِرْف تکبیرِ تحریمہ کے لئے اللہُ اکبر کہنا یاد ہوتا ہے یا اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ کہنا یاد ہوتا ہے، اس کے عِلاوہ نماز میں کیا پڑھتے رہے، رکوع میں کیا پڑھا، فاتحہ کے بعد سُورت کونسی مِلائی، کچھ توجہ ہی نہیں ہوتی، بس رَٹی رَٹائی نماز پڑھتے جاتے ہیں، دورانِ نماز دِل میں کبھی گھر کے خیالات، کبھی دُکان کے اور کبھی اِدھر اُدھر کی فضول سوچیں ہوتی ہیں۔
ویسے مسئلہ یہی ہے کہ نماز میں خشوع و خضوع مُسْتَحَبْ ہے، یعنی دِل لگے یا نہ لگے، چاہے اِدھر اُدھر کے خیالات آتے رہیں، تب بھی نماز پڑھنا فرض ہے، البتہ! ہمیں نماز میں دِل لگانے کی بھی کوشش کرنی چاہئے۔ 2کام کیجئے! اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! نماز میں دِل لگنے لگے گا:
نماز میں خشوع و خضوع کے 2طریقے
(1): پہلا کام یہ کہ نماز میں توجّہ بٹانے والی جتنی چیزیں ہوں، وہ سب ہٹا دیجئے! مثلاً *نقش و نگار والی دِیوار کے سامنے نماز نہ پڑھیں *سامنے کی طرف لکھائی والے ریپر وغیرہ کوئی چیز ہو تو ہٹا دیں *موبائِل فُون بند کر لیں یا سائیلنٹ پر لگا لیں *گرمی ہوتو پنکھا یا اے، سی چلا لیں *سردی ہو تو گرم چادر اَوڑھ لیں یا ہیٹر وغیرہ جلا لیں، غرض؛ وہ ساری باتیں جو ہماری تَوَجُّہ بٹا سکتی ہیں، نماز شروع کرنے سے پہلے ان کوختم کر دیں۔
(2): دوسرا کام یہ کہ نماز شروع کرنے سے پہلے دِماغ کو تمام سوچوں سے خالی کر کے فِکْرِ آخرت غالِب کر لیجئے! ہمارے ہاں ہوتا کیا ہے؟ مسجد میں وُضُو خانے پر پہنچ کر موبائل