Book Name:Quran Karim Ki 3 Shanain
عطا کر دی جائے گی۔ پھر قرآنِ کریم سے کہا جائے گا: ھَلْ رَضَیْتَ؟ (اے قرآن!) کیا اب تُو راضی ہے؟ قرآنِ کریم کہے گا: ہاں، یَا رَبّ (اے ربِّ کریم! اب میں راضی ہوں)۔ ([1])
دے شوقِ تلاوت دے ذَوقِ عبادت رہوں بَاوُضو میں سدا یاالٰہی!
سُبْحٰنَ اللہ! یہ شانِ قرآن ہے۔ کاش! *ہم اِس پاکیزہ کتاب کو پڑھنے والے *اس کی کثرت سے تِلاوت کرنے والے *اِسے سمجھنے والے *اِس پر عَمَل کرنے والے اور *اِس کے ساتھ اپنا تعلق مضبوط سے مضبوط تَر کر لینے والے بن جائیں۔
ہر روز میں قرآن پڑھوں کاش! خدایا اللہ! تلاوت میں مِرے دِل کو لگا دے
ہمارے بزرگوں، اللہ پاک کے نیک بندوں کا یہ انداز ہوتا تھا کہ روزانہ تِلاوت کرتے تھے، کئی کئی پارے تِلاوت کرتے، بعض بزرگانِ دِین تو ایک ہفتے میں، 3، 3 دِن میں پُورا قرآن تِلاوت فرماتے تھے، ایسے بزرگوں کے نام بھی تاریخ کے صفحات پر موجود ہیں، جنہوں نے 30، 30 سال مسلسل روزانہ قرآنِ کریم ختم کرنے کا معمول رکھا۔ خُود امامِ اعظم، اِمام اَبُوحنیفہ رحمۃُ اللہِ علیہ کا یہی معمول تھا۔([2]) اسی طرح غوثِ پاک شیخ عبدُ الْقَادِر جیلانی رحمۃُ اللہِ علیہ کا معمول تھا کہ آپ رحمۃُ اللہِ علیہ 15سال تک رات بھر میں ایک قرآنِ پاک ختم کرتے رہے۔([3])
دوسری طرف ہم اپنا حال دیکھیں تو افسوس کی بات ہے کہ آج ہم مسلمان ہو کر بھی قرآنِ کریم سے بہت دُور ہو گئے ہیں۔ ایسے بھی مسلمان دُنیا میں موجود ہیں کہ کئی کئی مہینے بلکہ سال گزر جاتے ہیں، انہیں قرآنِ کریم کی زیارت تک کا موقع نہیں ملتا۔قرآنِ کریم گھر