Shan e Ameer Hamza

Book Name:Shan e Ameer Hamza

کے ساتھ حضرت امیر حمزہ   رَضِیَ اللہُ عنہ  کے مزار مبارک پر حاضِر ہو گیا، رات ہوئی تو سب لوگ سو گئے، میں ان کی حفاظت کے لئے جاگتا رہا، رات کو میں نے وہاں ایک گھوڑے سوار دیکھا، جو مزار مُبارَک کے قریب چکر لگا رہا تھا، میں نے اس گھوڑے سوار سے پوچھا: تم کون ہو؟ فرمایا: میرا نام حمزہ بن عبد الْمُطْلب ہے اور میں تم لوگوں کی حفاظت کر رہا ہوں ۔ اتنا فرماکر حضرت امیر حمزہ   رَضِیَ اللہُ عنہ  نظروں سے اوجھل ہو گئے۔([1])

بابُ الدُّعا ہے بےشک جن کا مزارِ اَنْور                 وہ بندۂ خدا ہیں حضرت امیر حمزہ

سُبْحٰنَ اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! اِن ایمان اَفْروز واقعات سے معلوم ہوا؛ حضرت امیر حمزہ   رَضِیَ اللہُ عنہ   وہ عظیم اور  پاک رُوْح والی ہستی ہیں، آپ  کو حکم ہوا:

فَادْخُلِیْ فِیْ عِبٰدِیْۙ(۲۹) (پارہ:30،الفجر:29)

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: پھر میرے خاص بندوں میں داخِل ہوجا۔

آپ اَلحمدُ لِلّٰہ!ان پاک بندوں میں شامِل ہو کر اللہ پاک کی عطا سے اُس کے بندوں کی مدد فرماتے اور سوالیوں کی جھولیاں بھرتے ہیں۔

اللہ پاک کی رِضا میں رَاضِی رہنے کے فضائل

اللہ پاک کی حضرت امیر حمزہ   رَضِیَ اللہُ عنہ   پر کروڑوں رحمتیں برسیں، اللہ پاک ہم گنہگاروں کو ان کا فیضان نصیب فرمائے۔ اس مقام پر یہ بھی غور فرمائیے! کہ نَفْسِ مُطْمَئِنَّہ یعنی مطمئن جان، اللہ پاک کی رضا میں راضِی رہنے، اس کے اَحْکام اور فیصلوں کو دِل و جان سے تسلیم کرنے والے کی کیسی نِرالی شان ہے، ایسا بندہ جب دُنیا سے جاتا ہے، اس کی رُوح


 

 



[1]...جامع کرامات اولیا،جلد:1، صفحہ:109 بتغیر قلیل۔