Shan e Ameer Hamza

Book Name:Shan e Ameer Hamza

اور خالِقِ کائنات تجھ سے راضِی ہو۔

فَادْخُلِیْ فِیْ عِبٰدِیْۙ(۲۹) وَ ادْخُلِیْ جَنَّتِیْ۠(۳۰) (پارہ:30،الفجر:29-30)

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: پھر میرے خاص بندوں میں داخِل ہوجا اَور میری جنّت میں داخِل ہوجا۔

یعنی اے نَفْسِ مُطْمَئِنَّہ! میرے خاصُ الخاص، چُنے ہوئے بندوں میں شامِل ہو اور جنّت میں داخِل ہو جا...!!

پیارے اسلامی بھائیو! اِن آیاتِ کریمہ سے چند باتیں معلوم ہوئیں: (1):حضرت امیر حمزہ   رَضِیَ اللہُ عنہ   نَفْسِ مُطْمَئِنَّہ والے (یعنی اللہ پاک کی رضا میں ہر دَم راضِی رہنے والے، ہر طرح کی تقدیر پر دِل سے خوش رہنے والے) عظیم انسان  ہیں (2): آپ اللہ پاک سے راضِی ہیں اور اللہ پاک آپ سے راضِی ہے (3): آپ کو جنّت عطا کی گئی اور (4): آپ کو اللہ پاک کے خاصُ الخاص بندوں میں شامِل کر دیا گیا ۔

حضرت حمزہ جنّت میں ٹیک لگائے ہوئے

حضرت عبد اللہ بن عبّاس   رَضِیَ اللہُ عنہ  سے روایت ہے، اللہ پاک کے آخری نبی، رسولِ ہاشمی   صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا: رات مَیْں جنّت میں داخِل ہوا تو دیکھا؛ حمزہ ( رَضِیَ اللہُ عنہ  ) اپنے دوستوں کے ساتھ موجود تھے۔([1])

ایک روایت میں ہے، فرمایا: رات مَیْں جنّت میں داخِل ہوا تو دیکھا: حضرت جعفر طیَّار   رَضِیَ اللہُ عنہ  فرشتوں کے ساتھ ہوا میں اُڑ رہے تھے جبکہ حضرت حمزہ   رَضِیَ اللہُ عنہ  تخت


 

 



[1]...استیعاب، رقم:331، باب جعفر، جلد:1، صفحہ:314ملتقطاً۔