Book Name:Shan e Ameer Hamza
پر ٹیک لگائے بیٹھے تھے۔([1])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو! ان آیات میں ارشاد ہوا:
فَادْخُلِیْ فِیْ عِبٰدِیْۙ(۲۹) (پارہ:30،الفجر:29)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: پھر میرے خاص بندوں میں داخِل ہوجا۔
یہاں عِبَادِیْ (یعنی اللہ پاک کے خَاصُ الخاص بندے) کون ہیں؟ اس تعلق سے قرآنِ کریم کی ایک دوسری آیت میں ہے:
فَالْمُدَبِّرٰتِ اَمْرًاۘ(۵) (پارہ:30،النزعت:5)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: پھر (قسم ہے!) کائنات کا نظام چلانے والوں کی۔
اللہ پاک کے مختلف فرشتے ہیں، جن کی مختلف ڈیوٹیاں لگائی جاتی ہیں * کوئی فرشتہ بارش برسانے پر مُقَرَّر ہے*کوئی پہاڑوں پر ہے* کچھ فرشتے ہمارے اَعْمال لکھنے پر مقرر ہیں، یُوں مختلف فرشتوں کی مختلف ذِمَّہ داریاں ہیں، ان فرشتوں کو مُدَبِّر فرشتے کہتے ہیں،([2]) عُلَمائے کرام فرماتے ہیں: جب نَفْسِ مُطَمَئِنَّہ والی ہستی یعنی اَوْلیائے کرام دُنیا سے جاتے ہیں تو انہیں بھی ان فرشتوں میں شامِل کر کے مختلف ڈیوٹیاں دی جاتی ہیں۔([3]) اسی