Book Name:Shan e Ameer Hamza
قسم دیتے ہیں، بتاؤ دنیا میں تمہارے کیا اعمال تھے؟ وہ جواب دیں گے: ہماری2عادتیں تھیں، جن کی وجہ سے ہم اللہ پاک کے فضل و کرم سے اس مرتبے کو پہنچے؛ (1): ہم تنہائی میں بھی اللہ پاک کی نافرمانی سے حیا کرتے تھے اور (2):ہم اللہ پاک کے عطا کردہ تھوڑے رِزْق پر راضی رہتے تھے۔([1])
حضرت لُقْمان حکیم رحمۃُ اللہِ علیہ کے مُتعلِّق منقول ہے، آپ نے ایک دِن اپنے بیٹے سے فرمایا: تمہیں جو بھی مُعَاملہ درپیش ہو، تمہیں اچھا لگے یا بُرا، اپنے دِل میں یہی رکھو کہ وہ تمہارے حق میں بہتر ہے، بیٹے نے عرض کیا: ابا جان! یہ بات ذرا وضاحت سے سمجھائیے! ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ ہر بات میرے حق میں بہتر ہی ہو؟ حضرت لقمان حکیم رحمۃُ اللہِ علیہ نے فرمایا: ایک بستی میں اللہ پاک کے ایک نبی علیہ السَّلام تشریف فرماہیں، آؤ! اُن کی خِدْمت میں حاضِر ہوں، وہ ہمیں زیادہ بہتر انداز میں سمجھائیں گے۔ چنانچہ دونوں (باپ، بیٹے) نے سامانِ سَفَر لیا، 2 جانوروں پر سُوار ہوئے اور عِلْمِ دین سیکھنے کے لئے چل پڑے، گرمی شدید تھی، سَفَر لمبا تھا، راستے میں کھانا اور پانی ختم ہو گیا، دونوں باپ بیٹے کو تھکاوٹ بھی ہو گئی، جانور بھی تھک گئے، اب یہ دونوں حضرات جانوروں سے اُترے اور پیدل چلنے لگے، چلتے چلتے کافِی دُور جا کر حضرت لقمان حکیم رحمۃُ اللہِ علیہ کو دُور کہیں سے دُھواں اُٹھتا ہوا دِکھائی دِیا، کچھ ڈھارس بندھی کہ آبادی قریب ہی ہے مگر ساتھ ہی ایک مشکل بھی کھڑی ہو گئی، کوئی نوکیلی ہڈی تھی، وہ آپ کے بیٹے کے پاؤں میں لگی اور آر پار ہو