Book Name:Shan e Ameer Hamza
ایمان کی حَلاوَت نصیب ہو جاتی ہے
پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے چچا جان، حضرت عبّاس بن عبد المطلب رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: رسولوں کے تاجدار، مکی مدنی سردار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: ذَاقَ طَعْمَ الْاِیْمَانِ مَنْ رَضِیَ بِاللہِ رَبًّا وَّ بِالْاِسْلَامِ دِیْنًا وَّبِمُحَمَّدٍ نَّبِیًّا یعنی جو اللہ پاک کے ربّ ہونے، اسلام کے دین ہونے اور مُحَمَّد صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے نبی ہونے پر راضی ہو گیا، اس نے ایمان کی حَلاوَت کو پالیا۔([1])
علمائے کرام فرماتے ہیں: جس طرح ہماری زبان میں چکھنے اور ذائقہ(Taste) محسوس کرنے کی صلاحیت(Ability) رکھی گئی ہے، اسی طرح ہمارے دِل میں بھی روحانیات (مثلاً عبادات وغیرہ) کا ذائقہ محسوس کرنے کی صلاحیت رکھی گئی ہے* ہم اپنی زبان پر کوئی چیز رکھیں تو ہمیں پتا چل جاتا ہے کہ یہ چیز میٹھی ہے یا کڑوی ہے، ٹھنڈی ہے یا گرم ہے*اسی طرح جب ہم نماز پڑھتے ہیں تو ہمارا دِل نماز کا لُطْف محسوس کرتا ہے*جب ہم روزہ رکھتے ہیں تو دِل روزے کا لُطْف محسوس کرتا ہے*ہم تلاوت کریں* ذِکْر اَذْکار کریں* نیکی کی دعوت دیں*نعت شریف پڑھیں*عِلْمِ دین سیکھیں، غرض کوئی بھی نیکی کریں، ہمارے دِل میں ان چیزوں کا لُطْف محسوس کرنے کی صلاحیت رکھی گئی ہے مگر جس طرح بعض اوقات جب ہم بیمار ہو جائیں، بُخار آجائے تو ہمارے منہ کا ذائقہ بدل جاتا ہے، ہر چیز کڑوی کڑوی محسوس ہوتی ہے، اسی طرح جب دِل بیمار ہو، دِل پر غفلت کے پردے پڑے ہوں، دِل گُنَاہ کر کر کے سیاہ ہو جائے، تکبر، خود پسندی (Selfishness)، حُبِّ دُنیا، حُبِّ