Book Name:Shan e Ameer Hamza
گئی، خُون بہنے لگا، کئی دِن کے مُسَافِر، شدید گرمی، پانی بھی نہیں ہے، کھانا بھی نہیں ہے، ایسی حالت میں خون نکلا تو حضرت لقمان حکیم رحمۃُ اللہِ علیہ کا شہزادہ غَش کھا کر زمین پر گِرا اور بےہوش ہو گیا، بیٹے کی یہ حالت دیکھ کر حضرت لقمان حکیم رحمۃُ اللہِ علیہ کی آنکھوں میں آنسو آگئے، آپ نے بڑی مشکل سے وہ ہڈی پاؤں سے نکالی، پٹی باندھی، کچھ اِفَاقہ ہوا تو بیٹے کو ہوش آگیا، اب آپ کے بیٹے نے عرض کیا: اَبَّا جان! ہم مُسَافِرہیں، شدید گرمی ہے، پانی ختم ہو چکا ہے، اس حالت میں مجھے چوٹ بھی لگ گئی، نہ ہم آگے چلنے کے لائق ہیں، نہ واپس پلٹ سکتے ہیں، ہمارا کوئی پُرسانِ حال بھی نہیں ہے، بتائیے! یہ سب کچھ میرے لئے بہتر کیسے ہو سکتا ہے؟ حضرت لُقمان حکیم رحمۃُ اللہِ علیہ نے فرمایا: بیٹا! یہ جو مصیبت ہمیں پہنچی ہے، ہو سکتا ہے اس کے ذریعے کوئی بڑی مصیبت ہم سے ٹال دی گئی ہو۔ ابھی یہ باتیں ہو ہی رہیں تھیں کہ حضرت لقمان حکیم رحمۃُ اللہِ علیہ کو دُور سے کوئی شخص آتا دکھائی دِیا، آپ کچھ مطمئن ہوئے مگر جلد ہی وہ نظروں سے اَوجھل ہو گیا، پھر آپ کو ایک آواز سُنائی دی: اَنْتَ لُقْمَان کیا تم لقمان ہو؟ کہا: جی ہاں! میں لقمان ہوں۔ پوچھا: حکیم لقمان؟ کہا: لوگ تو ایسا ہی کہتے ہیں۔ پوچھنے والے نے پھر پوچھا: تمہارے بیٹے نے کیا کہا ہے؟ حضرت لقمان حکیم رحمۃُ اللہِ علیہ نے پوچھا: تم کون ہو؟ سامنے کیوں نہیں آتے؟ آواز آئی: میں جبریل ہوں، میں صِرْف نبیوں اور فرشتوں کو دِکھائی دیتا ہوں۔ کہا: اگر آپ جبریل ہیں، تب تو آپ ہمارے حال سے واقِف ہوں گے؟ حضرت جبریل علیہ السَّلام نے فرمایا: اللہ پاک نے مجھے ایک شہر پر عذاب نازِل کرنے کے لئے بھیجا تھا، جب میں وہاں پہنچا تو مجھے معلوم ہوا کہ تم دونوں بھی اس شہر کی طرف بڑھ رہے ہو، چنانچہ میں نے اللہ پاک سے دُعا کی: یا اللہ