Shan e Ameer Hamza

Book Name:Shan e Ameer Hamza

خطاب ہوا:

یٰۤاَیَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَىٕنَّةُۗۖ(۲۷) (پارہ:30،الفجر:27)

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: اے اِطمینان والی جان۔

نفسِ انسانی کی 3 قسمیں ہیں: (1): :وہ نفس جو بُرائی پر اُبھارتا رہتا ہے، اُسے نَفْسِ اَمَّارَہ کہتے ہیں (2): :وہ نفس جو بندے کو گُنَاہ پر ڈانٹتا اور ملامت کرتا رہتا ہے، اسے نَفْسِ لَوَّامَہ کہتے ہیں (3): تیسرا نفس ہے: نَفْسِ مُطَمَئِنَّہ، یہ سب سے اَفضل اور اَعلیٰ درجے کا ہوتا ہے، جب آدمی کا اندر، اس کا ضمیر، اس کا نفس اللہ پاک کے احکام اور اس کی رضا کی طلب میں رچ بس جائے، اُسے نیکی کرنے میں مزہ آنے لگے، سکون ملنے لگے، نیکی سے ہٹنا، نیکی سے رُکنا اس پر بوجھ ہوتا ہے، ایسے نفس کو نَفْسِ مُطَمَئِنَّہ کہتے ہیں۔ ([1])

چنانچہ حضرت امیر حمزہ   رَضِیَ اللہُ عنہ   کا آخری وقت ہوا تو آپ کو خطاب ہوا:

یٰۤاَیَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَىٕنَّةُۗۖ(۲۷) (پارہ:30،الفجر:27)

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: اے اِطمینان والی جان۔

مزید فرمایا گیا:

ارْجِعِیْۤ اِلٰى رَبِّكِ رَاضِیَةً مَّرْضِیَّةًۚ(۲۸) (پارہ:30،الفجر:28)

تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان:اپنے ربّ کی طرف اس حال میں واپس آ کہ تو اس سے راضی ہووہ تجھ سے راضی ہو۔

یعنی اپنے رَبّ کریم کی طرف اس حال میں واپس آ کہ تُو اپنے مالِک و خالِق سے راضِی


 

 



[1]...تفسیرصراط الجنان ، پارہ :30،سورۃ الفجر، زیرآیت :27،جلد:10 ،صفحہ:674 مفصلًا۔