Book Name:Naik Amal Ke Dunyawi Faiday
درست فرما دیں تاکہ یتیم بچوں کے خزانے کو نقصان نہ پہنچے، ان پر یہ کرم کیوں ہوا؟ اس لئے کہ
َ كَانَ اَبُوْهُمَا صَالِحًاۚ- (پارہ:16،سورۂ کہف:82)
ترجَمہ کنز الایمان: ان کا باپ نیک آدمی تھا۔
عُلَما فرماتے ہیں:اس نیک شخص کا نام کاشِح تھا اور یہ ان یتیم بچوں کا آٹھوِیں یا دسوِیں پشت میں والِد تھا۔([1])
سُبْحٰنَ اللہ!یہ ہے نیک اَعْمَال کی برکت...!! پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم نے فرمایا:آدمی کے نیک ہونے کی وجہ سے اللہ پاک اس کی اَوْلاد دَر اَوْلادکی بہتری فرما دیتا ہے اور اس کی نسل بلکہ اس کے ہمسایوں کی بھی رعایت فرماتا ہے۔ ([2])
حضرت سعید بن مُسَیّب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اپنے بیٹے کو فرماتے تھے: بیٹا! میں تمہاری وجہ سے زیادہ نمازیں پڑھتا ہوں تاکہ اللہ پاک ان نمازوں کے صدقے تمہاری حِفَاظت فرمائے۔([3])
سُبْحٰنَ اللہ!پیارے اسلامی بھائیو! *ہم بھی اپنی اَوْلاد کی حِفَاظت کرتے ہیں *ان کے لئے فِکْر مند رہتے ہیں * بچہ پیدا ہوتا ہے بلکہ اس کے پیدا ہونے سے پہلے ہی اس کے روشن مستقبل کے خواب دیکھنا شروع کر دیتے ہیں * ہمارا بچہ محتاج نہ ہو * اس کو کسی چیز کی کمی نہ رہے *یہ بڑا آدمی بنے * اس کو دوسروں کے ٹکڑوں پر نہ رہنا پڑے * اس کے لئے پلاننگ کرتے ہیں، اَوْلاد ملنے کے بعد آدمی پہلے سے زیادہ کمانے کی کوشش شروع کر دیتا ہے۔ اچھی بات ہے، اَوْلاد کے لئے فِکْر مند ہونا چاہئے مگر بزرگوں کے انداز دیکھئے کیسے نِرالے