Naik Amal Ke Dunyawi Faiday

Book Name:Naik Amal Ke Dunyawi Faiday

مال آخرت میں ہلاکت کا سبب ہے،اگر ہم مال کمانے میں اچھی نیت کر لیں تو یہی مال آخرت میں نجات کا ذریعہ بن جائے گا۔

یہ اللہ پاک کے راستے میں ہے

معجمِ صغیر کی روایت ہے: ایک دن صبح سویرے حضور سیِّدِ عالَم،نُورِ مُجَسَّم  صَلَّی اللہُ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم  صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان کے ساتھ تشریف فرما تھے کہ ایک طاقتور اور مضبوط جسم والا نوجوان روزگار کے لئے کہیں جاتے ہوئے وہاں سے گزرا، صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان   نے اسے دیکھ کر کہا: کاش!اس کی جوانی اور طاقت اللہ پاک کی راہ میں صرف ہوتی۔اس پر  رحمتِ عالَم، نورِ مُجَسَّم  صَلَّی اللہُ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم  نے فرمایا:ایسا مت کہو! کیونکہ اگر وہ محنت و کوشش اس لئے کرتا ہے کہ خود کو سوال کرنے سے بچائے اور لوگوں سے بے پروا ہو جائے تو وہ یقیناً اللہ پاک  کی راہ میں ہے اور اگر وہ اپنے ضعیف والدین اور کمزور اولاد کے لئے محنت کرتا ہے تو بھی وہ اللہ پاک کی راہ میں ہے اور اگر وہ فخر کرنے اور مال کی زیادہ طلبی کے لئے بھاگ دوڑ کرتا ہے تو وہ شیطان کی راہ میں ہے۔([1])

اے عاشقانِ رسول!غور فرمائیے!کام ایک ہی ہے، وہ شخص مال کمانے کے لئے ہی جا رہا تھا مگر اس کا یہ ایک ہی کام رحمٰن کا رستہ بھی ہو سکتا ہے، شیطان کا رستہ بھی ہو سکتا ہے۔ فرق کیا ہے؟ صِرْف نِیّت کا فرق ہے، اگر نیت اچھی ہے تو یہی مال کمانا نیکی بن جائے گا، دُنیا میں اس مال سے نفع بھی ملے گا اور یہی مال نجات کا ذریعہ بھی بن جائے گا، لیکن اگر نیت بُری ہے تو یہی مال کمانا زحمت ہو جائے گا، دُنیا میں اس کا نفع ملے نہ ملے، آخرت میں


 

 



[1]...معجم ِصغیر، صفحہ:648 ،حدیث:940 ملتقطاً۔