Book Name:Naik Amal Ke Dunyawi Faiday
لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰى تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ ﱟ (پارہ:4،سورۂ آلِ عمران:92)
ترجَمہ کنز الایمان:تم ہرگز بھلائی کو نہ پہنچو گے جب تک راہِ خدا میں اپنی پیاری چیز نہ خرچ کرو۔
اس نے فیصلہ کر لیا کہ اس اُونٹنی اور اس کے بچے کو راہِ خُدا میں صدقہ کروں گا۔ چنانچہ اپنے اس فیصلے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے اس نے اُونٹنی اور بچے کو ساتھ لیا اور اپنے ایک پڑوسی کے گھر پہنچا، یہ پڑوسی بہت غریب تھا، اس کی 7 بیٹیاں تھیں،اِبْنِ جُدْعان نے دروازہ کھٹکھٹایا،پڑوسی باہَر نکلا،اِبْنِ جُدْعان نے اُونٹنی کی مہار پڑوسی کے ہاتھ میں دیتے ہوئے کہا : بھائی !یہ رکھ لو...!!یہ میری طرف سے تحفہ ہے۔پڑوسی کا چہرہ خوشی سے جگمگا اُٹھا،یقیناً اُس نے دِل ہی دِل میں بہت دُعائیں بھی دی ہوں گی۔اِبْنِ جُدْعان اُونٹنی صدقہ کر کے گھر واپس آگیا، دِن گزرتے گئے، بہار کا موسم ختم ہوا، خزاں آ گئی، درختوں کے پتے جھڑ گئے، گرمی نے زور پکڑنا شروع کیا، صحرا میں پانی کی قِلّت ہو گئی، لوگ ایک ایک گھونٹ کو ترسنے لگے ، اس حالت میں ایک دِن اِبْنِ جُدْعان نے اپنے بیٹوں کو ساتھ لیا اور پانی کی تلاش میں نکل پڑا، بہت دُور کہیں اُنہیں زَیرِ زمین ایک غار نظر آیا، اِبْنِ جُدْعان نے اندازہ لگایا کہ ضرور یہاں پانی ہو گا، چنانچہ اس نے اپنے بیٹوں کو باہَر ہی کھڑا کیا، خود غار کے اندر اُترا، اُمِّید تو تھی کہ پانی ملے گا مگر یہاں پانی نہیں بلکہ دَلدل تھی، اِبْنِ جُدْعان دَل دَل میں پھنس گیا، بیٹے باہَر کھڑے انتظار کر رہے تھے،جب کافِی وقت گزر گیا،اِبْنِ جُدْعان واپس نہ آیا تو بیٹوں نے سمجھ لیا کہ ان کا والِد اب زِندہ نہیں بچا، وہ زیرِ زمین غار میں کہیں پھنس کر موت کے گھاٹ اُتر گیا ہے۔
بیٹے گھر واپس آئے، والِد کی جائیداد کا بٹوارا شروع ہوا، اسی دوران انہیں یاد آیا کہ اِبْنِ جُدْعان نے ایک اُونٹنی پڑوسی کو تحفہ دی تھی،لالچی بیٹے اُونٹنی واپس لینے کے لئے پڑوسی