Koh e Toor Saron Par Latak Gaya

Book Name:Koh e Toor Saron Par Latak Gaya

جُڑ جاؤ! *اِس میں اِخْلاص اپناؤ! *اِس کا کَثْرت کے ساتھ دَرْس دیا کرو! *اِس میں غور و فِکْر کرو! *اِس کے اَحکامات کو یاد کرو! *اور اِس کے تقاضوں پر عَمَل پیرا ہو جاؤ...!!

پیارے اسلامی بھائیو! یہ کتابُ اللہ کے حقوق ہیں۔ ہمیں چاہئے کہ ان حقوق کی ادائیگی کریں۔ حدیثِ پاک سنیئے!

اَلْقُرْآنُ حُجَّۃٌ لَکَ اَوْ عَلَیْکَ

ترجمہ:قرآن دلیل ہے، تمہارے حق میں یا تمہارے خِلاف۔([1])

یعنی اگر تم قرآنِ کریم کے حقوق ادا کرو گے تو یہ پاکیزہ کلام تمہارے حق میں دلیل ہو گا، تمہارے حق میں گواہی دے گا اور اگر اس کے حقوق ضائع کر دو گے تو یہ تمہارے خِلاف گواہ ہو جائے گا۔

قرآن اللہ پاک کی مضبوط رسّی ہے

مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ، حضرت علی المرتضیٰ  رَضِیَ اللہُ عنہ  سے روایت ہے، نبی اکرم، نُورِ مُجَسَّم  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا: عنقریب فتنے ہوں گے۔ میں نے عرض کیا: یا رسولَ اللہ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! اُن سے بچنے کا کیا طریقہ ہے؟ فرمایا: اللہ پاک کی کتاب (یعنی قرآنِ کریم)۔ پھر فرمایا: قرآنِ کریم میں تمہارے اگلے پچھلوں کی خبریں ہیں، قرآنِ کریم میں تمہارے آپس کے فیصلے ہیں، جو ظالِم قرآنِ کریم کو چھوڑ دے گا، اللہ پاک اُسے تباہ کر دے گا اور جو قرآنِ کریم کے عِلاوہ کہیں اور سے ہدایت ڈھونڈے گا، اللہ پاک اُسے گمراہ کر دے گا *قرآنِ کریم اللہ پاک کی مضبوط رَسّی ہے *قرآنِ کریم حکمت والا ذِکْر ہے *قرآنِ کریم سیدھا راستہ ہے *قرآنِ کریم کی برکت سے خواہشات


 

 



[1]...مسلم، كتاب الطہارۃ، باب فضل الوضوء، صفحہ:106، حدیث:223۔