Book Name:Koh e Toor Saron Par Latak Gaya
(مولیٰ! سلامتی سے گزار، مولیٰ سلامتی سے گزار) فرماتے ہوں گے، اعلیٰ حضرت کہتے ہیں: ہم ننگے پاؤں ہوں گے، پُل صراط تلوار سے تیز ہو گا مگر مَحْبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی آواز مبارَک کے حُسْن سے ایسے مدہوش ہوں گے کہ بال سے باریک پُل پر وَجْد کرتے ہوئے گزر جائیں گے۔ اللہ پاک ہمیں نصیب فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔
(2):پِھر اِس حدیث شریف میں حضرت عبد اللہ بن رَوَاحہ رَضِیَ اللہُ عنہ کا جذبۂ اطاعت دیکھئے! 3 کلومیٹر دُور ہیں، حکم آپ کو دیا بھی نہیں جا رہا مگر کان میں آواز پڑ گئی، حکمِ شہنشاہی سُن لیا، فوراً عَمَل کیا اور جہاں تھے، وہیں بیٹھ گئے۔ یہ ہے جذبۂ اطاعت...!! ہمیں اِس جذبے کی ضرورت ہے۔
صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان کے نِرالے اَنداز
*ایک مرتبہ ایک صحابی رَضِیَ اللہُ عنہ نے رنگین چادر اَوڑھ رکھی تھی، پیارے مَحْبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو یہ پسند نہ ہوئی مگر اُنہیں منع نہیں فرمایا، یہ حکم نہ دیا کہ یہ چادر اُتار دو، صِرْف اتنا فرمایا:یہ کیا ہے؟ اُن صحابی رَضِیَ اللہُ عنہ نے صِرْف لہجۂ مبارَک سے سمجھ لیا کہ مَحْبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو چادر پسند نہیں آئی، فورًا گھر گئے (اب اُس چادر کو اُتار دینا بھی کافی تھا، سنبھال کر رکھ بھی سکتے تھے مگر صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان کا عشق نِرالا عشق تھا، مَحْبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو چونکہ پسند نہیں آئی، لہٰذا یہ چادر اب گوارا ہی نہیں ہے، چنانچہ) آپ نے گھر پہنچتے ہی وہ چادر اُتار کر چولہے میں ڈال دی۔([1])
*حضرت خُریم اَسَدی رَضِیَ اللہُ عنہ صحابی ہیں، آپ تہبند نیچا باندھتے تھے اور بال لمبے