Koh e Toor Saron Par Latak Gaya

Book Name:Koh e Toor Saron Par Latak Gaya

معاملات کو اپنی اَنَا کا مسئلہ نہیں بنانا چاہئے۔ عِنَادِ حق (یعنی حق سے دُشمنی رکھنا) تباہ و برباد کر دینے والی باطنی بیماری ہے، ہمیں اِس سے کَوْسُوں دُور ہی رہنا چاہئے۔

مسلمان کا کام ماننا ہے

پارہ:22، سورۂ اَحْزَاب، آیت:36 میں ارشاد ہوتا ہے:

وَ مَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّ لَا مُؤْمِنَةٍ اِذَا قَضَى اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗۤ اَمْرًا اَنْ یَّكُوْنَ لَهُمُ الْخِیَرَةُ مِنْ اَمْرِهِمْؕ-

(پارہ:22، الاحزاب:36)

تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان: اور کسی مسلمان مرد اور عورت کیلئے یہ نہیں ہے کہ جب اللہ اور اُس کا رسول کسی بات کا فیصلہ فرما دیں تو اُنہیں اپنے معاملے کا کچھ اِختیار باقی رہے۔

اس آیت میں فرمایا گیا کہ اے مسلمانو! جب اللہ پاک اور اُس کے رسول، رسولِ مقبول  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  تمہاری جان، مال یا کسی حوالے سے کسی چیز کا حکم کر دیں تو تمہیں اُس میں دَخل دینے کا اِختیار نہیں رہتا، اُس حکم پر سر جھکا دینا تمہارا فرض ہے۔ مفتی احمد یار خان نعیمی  رحمۃُ اللہِ علیہ  فرماتے ہیں: (1):اِس آیتِ کریمہ سے ایک تو یہ معلوم ہوا کہ اللہ پاک کا حکم ہو یا اللہ پاک کے رسول  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کا حکم ہو، دونوں ہی یکساں طَور پر واجِبُ الْعَمَل ہیں (یعنی اُن پر عمل کرنا واجِب اور ضروری ہوتا ہے) (2):اسی طرح آیتِ کریمہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ شریعت کا کوئی حکم اگر ہماری طبیعت کے مُطَابق ہو تو اس پر اللہ پاک کا شکر ادا کرنا چاہئے اور اگر کوئی حکم ہماری طبیعت، ہماری رائے اور ہماری عقل کے خِلاف ہو تو یہ قُصُور شرعی حکم کا نہیں بلکہ ہماری طبیعت، ہماری رائے اور عقل کا ہے، لہٰذا اَیسے اَحْکام کے متعلق بندے کو چاہئے کہ عقل کے گھوڑے دوڑانے کی بجائے، اپنے آپ کو اِطَاعت