Book Name:Koh e Toor Saron Par Latak Gaya
فَضل و رَحمت کے سہارے جی رہا بَدکار ہے
بندۂ بدکار ہوں بے حد ذلیل و خوار ہوں
مغفرت فرما الٰہی! تُو بڑا غَفَّار ہے([1])
گُناہوں میں تو ہم لِتْھڑے ہوئے ہیں، سرکش بھی ہیں، بےباک بھی ہیں، کاش! جیسے دُنیا میں اللہ پاک نے پردہ رکھا ہوا ہے، جیسے دُنیا میں اس کے فضل کے سہارے جِی رہے ہیں، کاش! یہی فضل آخرت میں بھی ہو جائے۔ اگر یہ فضل نہ ہوا تو ہم پھنس جائیں گے، اگر یہ فضل نہ ہوا تو میدانِ محشر میں کھڑے نہیں ہو سکیں گے، اعمال کا حساب نہیں دے پائیں گے، پُل صِرَاط سے گُزرنے کی تو سوچ بھی نہیں سکتے، بس اُس مالِکِ کریم کی رحمت اور مَحْبوبِ ذِیشان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی شفاعت کی ضرورت ہے۔
تُو نے دُنیا میں بھی عَیبوں کو چُھپایا یاخدا!
حَشر میں بھی لَاج رکھ لینا کہ تُو سَتَّار ہے
نیکیاں پلّے نہیں آقا شَفاعت کیجئے!
آپ کی نظرِ کرم ہو گی تو بَیڑا پار ہے([2])
روایات میں ہے: ایک شخص روزِ قیامت گُنَاہوں سے اِنکار کر دے گا، کہے گا: مولیٰ! میں نے تو گُنَاہ کئے ہی نہیں۔ اللہ پاک اُس کے اَعْضَا کو حکم دے گا *اُس کے ہاتھ *اُس کی زبان *اُس کے جسم کے مختلف حصے بول کر کہیں گے: مولیٰ! ہم گواہ ہیں، اِس نے