Koh e Toor Saron Par Latak Gaya

Book Name:Koh e Toor Saron Par Latak Gaya

قیمت ہے: دَوْزَخ۔([1])

لہٰذا جو اللہ پاک کی رحمت اور جنّت کا طلب گار ہے، اپنے اَعْمَال اچھے کرے،اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! روزِ قیامت رَبِّ رَحْمٰن و رَحِیْم کی رحمت بھی نصیب ہو گی، مصطفےٰ جانِ رحمت  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کی شفاعت بھی ملے گی اور اللہ پاک نے چاہا تو جنّت ٹھکانا ہو گی۔

باغِ جنّت میں مُحَمَّد مُسکراتے جائیں گے

پھول رحمت کے جَھڑیں گے، ہم اُٹھاتے جائیں گے

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!   صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

(2):جذبۂ اِطاعت پیدا کیجئے...!!

پیارے اسلامی بھائیو! ہم نے بنی اسرائیل کا واقعہ سُنا، اس سے سبق ملتا ہے کہ ہمیں اپنے اندر جذبۂ اِطاعت پیدا کرنا چاہئے، ماننے والی طبیعت ہونی چاہئے، دیکھئے! بنی اسرائیل تباہ ہوئے، اُن پر ذِلّت و رُسْوائی ڈال دی گئی، وجہ کیا تھی...؟ اُن کی سرکشی...!! کوہِ طُور سروں پر لٹکتے دیکھا تو کہا: ہم نے مان لیا۔ پِھر جب خطرہ ٹلا تو پِھر گئے، سرکش ہو گئے۔ یعنی ان کی ماننے والی طبیعت نہیں تھی، اِطاعت کا مزاج نہیں تھا، ہمیں چاہئے کہ ہم ماننے والے بن جائیں، دیکھئے! ماننا ہماری مَجْبُوری ہے، دُنیا میں کسی نہ کسی کی تو ماننی ہی پڑے گی، اللہ و رسول کی نہ مانی تو شیطان کے پیچھے چلیں گے، شیطان خُود جہنمی ہے، ہمیں بھی گھسیٹ کر جہنّم میں لے جائے گا۔ اِس لئے اللہ و رسول کی مان لیں، دِل جان سے مان لیں، دُنیا میں بھی کامیاب رہیں گے، آخرت میں بھی کامیاب ہو جائیں گے۔


 

 



[1]... تفسیر نعیمی،پارہ:2 ،سورۂ بقرہ ، زیرِ آیت:204 تا 206 ،جلد:2 ،صفحہ:337 بتغیر قلیل ۔