Book Name:Koh e Toor Saron Par Latak Gaya
فُلاں فُلاں گُنَاہ کئے ہیں۔ ([1])
اللہُ اَکبر! غور فرمائیے! جب اپنے اَعْضَا *ہاتھ *پاؤں *زبان وغیرہ ہی اپنے خِلاف گواہی دینے لگیں تو بتائیے! بچنے کی راہ کیا ہو گی...؟؟ اِس لئے قیامت کا دِن سخت ہولناک دِن ہے، وہاں حِسَاب دینا آسان نہیں، بہت دُشْوار ہے۔ قیامت کے دِن صِرْف 2 ہی سہارے ہوں گے: *اللہ پاک کی رحمت نصیب ہو جائےیا *اُس کے مَحْبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی نظرِ شفاعت مِل جائے۔
اور رحمت کسے ملے گی؟ اللہ پاک فرماتا ہے:
اِنَّ رَحْمَتَ اللّٰهِ قَرِیْبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِیْنَ(۵۶) (پارہ:8 ،الاعراف:56)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:بیشک اللہ کی رحمت نیک لوگوں کے قریب ہے۔
یعنی اللہ پاک کی رحمت چاہتے ہو تو نیک بنواور نیک لوگوں کے قریب رہو کہ نیکی اور نیک لوگ اللہ پاک کی رحمت کے دروازے ہیں۔ ([2])
صُوفیا فرماتے ہیں: اِنْسان اِس دُنیا میں گویا دُکاندار ہے، زِندگی اُس کی دُکان ہے اور اُس کے اَعْمَال وہ سَوْدا ہیں جو یہ بیچتا ہے۔ اگر اَعْمَال اچھے ہیں تو اُن کا خریدار رَبِّ ذُو الجلال ہے اور اُن کی قیمت ہے: جنّت۔ اگر اُس کے اَعْمَال بُرے ہیں تو اُن کا خریدار شیطان ہے اور