Book Name:Koh e Toor Saron Par Latak Gaya
مٹتی ہیں *قرآنِ کریم کے عجائبات ختم نہیں ہوتے *جو قرآنِ کریم کے مطابق بات کرے، وہ سچّا ہے *جس نے قرآنِ کریم پر عَمَل کیا، وہ ثواب پائے گا *جو قرآنِ کریم کے مطابق فیصلہ کرے، وہ انصاف کرنے والا ہو گا اور *جو قرآنِ کریم کی طرف بُلائے، ضرور وہ سیدھی راہ کی طرف بلانے والا ہو گا۔([1])
صحابئ رسول حضرت عبد اللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: *بےشک یہ قرآنِ کریم اللہ پاک کی دعوت ہے، اللہ پاک کی دعوت کو جتنا سیکھ سکتے ہو، سیکھو! *بے شک یہ قرآنِ کریم اللہ پاک کی مضبوط رَسّی ہے *جو قرآنِ کریم کو مضبوطی سے تھام لے تو قرآنِ کریم اس کے لئے حِفَاظت ہے *جو قرآنِ کریم کی پیروی کرے تو قرآنِ کریم اُس کے لئے ذریعۂ نجات ہے۔([2])
ہر روز میں قرآن پڑھوں کاش! خُدایا اللہ! تلاوت میں مِرے دِل کو لگا دے
ایک بڑا قابِلِ رَشْک واقعہ بیان کیا جاتا ہے کہ کہیں پر ایک شخص کا اِنتقال ہوا، لوگ اس کے کفن دَفَن کا انتظام کرنے لگے، قبر بناتے وقت اچانک ساتھ کی ایک قبر ٹوٹ گئی اور سَر کی جانِب سُوراخ ہو گیا، وہاں موجود لوگوں نے قبر کے اندر کا یہ ایمان افروز منظر اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ قبر میں میت بالکل صحیح سلامت ہے اور اس کے چہرے کے اُوپر درخت کی ایک ٹہنی ہے، جس سے قطرے ٹپک رہے ہیں اور قبر میں خوشبوئیں مہک رہی ہیں۔ لوگوں نے میّت کو پہچان لیا، چنانچہ اپنے عزیز کی تَدْفِیْن کے بعد لوگ اس شخص کے