Book Name:Koh e Toor Saron Par Latak Gaya
فرما! *ہم تورات کو بھی مانیں گے *تورات میں لکھی ہر ہر بات پر عَمَل بھی کریں گے *اُسے قُوّت کے ساتھ تھام کر بھی رکھیں گے *اِس میں جو کچھ لکھا ہے، اُس کو پڑھتے پڑھاتے بھی رہیں گے۔ پِھر جب خطرہ ٹل گیا، بات ذرا پُرانی ہو گئی تو یہ بنی اسرائیل اپنے وعدے سے پِھر گئے، نہ تورات پر عَمَل کیا، نہ اُس کو پڑھنے پڑھانے کا سلسلہ جاری رکھا بلکہ تورات شریف میں اپنی مَنْ مَانی تبدیلیاں کرنا شروع کر دیں اور اس مقدّس کتاب کو دُنیا کمانے کا ذریعہ بنا لیا۔ اب حق تو یہ بنتا تھا کہ اس سرکشی پر عذاب اُترتا، آسمان سے پتھر برس جاتے، زمین پھٹتی اور انہیں دَھنسا دیا جاتا مگر اللہ پاک رحمٰن ہے، رحیم ہے، کرم فرمانے والا ہے، فضل فرمانے والا ہے۔ ارشاد ہوتا ہے:
فَلَوْ لَا فَضْلُ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ وَ رَحْمَتُهٗ لَكُنْتُمْ مِّنَ الْخٰسِرِیْنَ(۶۴) (پارہ:1، البقرۃ: 64)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:تو اگر تم پر اللہ کا فضل اور اُس کی رحمت نہ ہوتی تو تم نقصان اُٹھانے والوں میں سے ہو جاتے۔
یعنی اے بنی اسرائیل! تم تو حَدْ سے بڑھ کر سرکش تھے، اگر اللہ پاک کا فضل نہ ہوتا، اُس کی رحمت تمہیں گھیرے میں نہ لیتی تو ضرور تم عذاب میں گرفتار ہوتے اور نقصان اُٹھانے والوں میں سے ہو جاتے۔
پیارے اسلامی بھائیو! اس قرآنی واقعہ سے ہمیں بہت ساری باتیں سیکھنے کو ملتی ہیں۔
(1):رحمتِ اِلٰہی کی وُسْعت
سب سے پہلے تو اللہ پاک کے کرم اور فضل کی بات دیکھئے...!! ہم بندے ہیں *ہم سرکشی کرتے ہیں *ہم گُنَاہ کرتےہیں *اپنی اَوْقات سے بڑھ کر بول بولتے ہیں