احساس رمضان / نیکیاں کمانے کا مہینا

آج رمضان کا پہلا روزہ تھا اور بڑی پھوپھو عصر کی نماز کے بعد چہل قدمی کرتے ہوئے تسبیح پڑھ رہی تھیں۔

آمنہ بھابھی! کچن میں کچھ رونق نظر نہیں آرہی؟ آمنہ بھابی کو اپنی طرف آتے دیکھ کر بڑی پھوپھو نے سُوال کیا۔

آپ فکر نہ کریں ،  بچیاں ہیں ،  سب  کر لیں گی ، آمنہ بھابھی نے جواب دیا۔

افطاری کا وقت قریب ہوا تو دستر خوان بِچھا دیا گیا ، کچھ ہی دیر میں باقی گھر والوں سمیت بڑی پھوپھو بھی   افطاری کے لئے دسترخوان   کے پاس بیٹھ گئیں۔

آمنہ بھابھی! دسترخوان تو بِچھ گیا لیکن کچھ کھانے کو تو رکھو ، بڑی پھوپھو نے تسبیح گود میں رکھتے ہوئے کہا۔

آپا بہت  کچھ تو موجود ہے۔ آمنہ بھابھی نے آہستگی سے کہا۔

یہ کیا؟  بس پھل اور پانی! جبکہ آج  تو پہلا روزہ ہے ،

بھائی! کچھ بنوا ہی لیتے ، ہمارے گھر تو اتنا اہتمام(Arrangement)  ہوتا ہے ، پکوڑے ، سموسے ، کباب ، دہی بھلے ، فروٹ چاٹ یہ تو پہچان ہیں رمضان کی۔ یہاں تو  کُچھ نظر ہی نہیں آرہا ،  اب اتنی بھی آمدنی کم نہیں کہ بچوں کو بھوکا رکھا ہوا ہے ، ٹرے سے کپڑا ہٹا کر  بڑی پھوپھو نے دل کی بھڑاس نکالتے ہوئے پوری تقریر کر ڈالی۔

آپا پھل اور پانی بھی اللہ کی نعمتیں ہیں ، کُچھ لوگ تو اس سے بھی محروم ہیں ،  بھائی نے  سننے کے بعد تحمل سے بات شروع کی۔

آپا !آپ ان نعمتوں پر بھی  شُکر ادا کریں ، یہ پھل کون سے سستے ہیں اور ہمارا مقصد  پیٹ بھر بھر کر کھانا تو نہیں ہے نا! افطاری میں ابھی پھل کھائیں گے ، بعد میں  کھانا کھا لیں گے۔ پکوڑے سموسے تو ویسے بھی خالی پیٹ مسائل بڑھاتے ہیں۔

بڑی پھوپھو : وہ تو ٹھیک ہے ، لیکن گھر والوں پر بھی دسترخوان

وسیع کرنا چاہئے۔

جی جی آپا! آپ صحیح  فرما  رہی ہیں ، آج اصل میں پہلا روزہ ہے اور اتنی  بھوک برداشت کرنے کی پیٹ کو عادت نہیں ، تو ایک دَم  چکنائی والی چیزیں  کھانے سے طبیعت بگڑنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ ہم کل اِہتمام کر کے محلے میں بھی تقسیم کریں گے اِنْ شَآءَ اللہ! بھائی نے  آپا کے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر تسلّی دیتے ہوئے بتایا۔

 میری تسلی کی بات نہیں ،  آپ تو مجھے شرمندہ کر رہے ہیں ، پھوپھو نے نگاہیں جُھکا تے ہوئے کہا۔

 نہیں آپا! میرا ہرگز یہ مقصد نہیں ،  میں تو آپ کو یہ سمجھا  رہا ہوں کہ جتنی  ہماری ضرورت اورحاجت ہے ،  ہم اتنا بناتے اور کھاتے ہیں ،  اِسْراف تو ویسے بھی ہمارا مذہب منع کرتا ہے ،   وہی رقم کسی غریب کی مدد ،  اس کے گھر راشن ڈلوانے ،  اس کے کپڑے لینے کے کام آ سکتی ہے۔ اللہ پاک تو ویسے بھی دوسروں کی مدد کو پسند فرماتا ہے ،  ہماری بھی یہی کوشش ہوتی ہے کہ کھانے میں مُناسب اشیاء ہوں تا کہ صحت(Health) خراب نہ ہو ، اضافی رقم(Extra money) دوسرے مسلمانوں کی مدد میں لگا دی جائے۔

 مَا شَآءَ اللّٰہ!آپ تو بہت سمجھدار ہو گئے ہیں ،  بڑی بہن کو سمجھا رہے ہیں ۔

 بھائی نے مُسکرا کر کہا : آپا! آپ سمجھدار(Sensible) ہیں ،  جو میری بات سمجھ گئیں۔

احساس نہ ہو انسان میں ، کس کام کی ہے زندگی

احساس ہے تو زندگی ، احساس ہے تو  بندگی


Share

احساس رمضان / نیکیاں کمانے کا مہینا

احادیث مبارکہ میں ماہِ رَمَضانُ المبارَک کی رحمتوں ، بَرَکتوں اور عظمتوں کا خوب تذکِرہ ہے۔ چنانچہ حضرتِ سَیِّدُنا سَلمان فارِسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ماہِ شعبان کے آخری دن خطبہ ارشاد فرمایا : اے لوگو! تم پر عَظَمَت و بَرَکت والا مہینا سایہ فگن ہورہا ہے ، وہ مہینا کہ جس میں ایک رات (ایسی بھی ہے جو) ہزار مہینوں سے بہتر ہے ، اللہ پاک نے اِس مہینے کے روزے فرض کئے اور اس کی رات میں قِیام (یعنی تراویح  پڑھنا) سنّت ہے ، جو اس ماہ میں نفل کے ذریعے اللہ پاک کا قُرب حاصل کرے تو گویا اس نے دوسرے مہینے میں فرض ادا کیا اور جو اس میں ایک فرض ادا کرے تو ایسا ہوگا جیسے اس نے دوسرے مہینے میں ستر فرض ادا کئے۔ یہ صَبْر کا مہینا ہے اور صَبْرکا ثواب جَنّت ہے ، یہ غریبوں کی غم خُواری کا مہینا ہے اور اس مہینے میں مؤمن کا رِزْق بڑھایا جاتا ہے۔ جو اس میں روزہ دار کو اِفطا رکروائے تو اس کا افطارکروانا اُس کے گُناہوں کی بخشش اور جہنّم سے آزادی ہے نیز اس اِفطار کروانے والے کو روزہ رکھنے والے کی طرح ثواب ملے گا بغیر اس کے کہ روزہ دار کے ثواب میں کچھ کمی ہو۔ یہ وہ مہینا ہے کہ اس کا پہلا عشرہ رَحمت ، دوسرا عشرہ مَغفِرت اور تیسرا عشرہ جہنم سے آزادی کا ہے۔

(صحیح ابنِ خُزَیمہ ، 3 / 191 ، حدیث : 1887 ملتقطاً ، مرقاۃ المفاتیح ، 4 / 454 ، تحت الحدیث : 1965)

ماہِ رمضان کی برکتوں کے تو کیا کہنے! اس ماہ میں مسلمان نیکیوں کی طرف راغب ہوتے اورتوبہ و استغفار کرتے ہیں نیز اکثر وہ لوگ بھی  اللہ پاک کی عبادت اور نیکیاں کرنے میں لگ جاتے ہیں جو عام دِنوں میں سُستی دکھاتے ہیں مگر دوسری طرف دیگر مصروفیات کا بازار بھی گرم نظر آتا ہے بالخصوص ضرورت سے زائد چٹ پٹے پکوانوں کی تیاریوں ، نِت نئے کھانوں کی ترکیبوں اور عید کے قریب آنے پر غیر ضروری شاپنگ میں وقت ضائع کرنے کا شوق بھی اپنے عُروج پر ہوتا ہے۔

پیاری اسلامی بہنو! رَمَضان المبارک  نیکیوں میں گزارنے کی جہاں اتنی فضیلت ہے وہیں اسے غفلت میں گزارنا محرومی کا سبب ہے چنانچہ پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے رمضان کی آمد پر ارشاد فرمایا : بے شک یہ مہینا تمہارے پاس آگیا ہے ، اس میں ایک رات ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے ، جواس کی خیر سے محرو م رہاوہ ہر بھلا ئی سے محر وم رہا اور اس کی بھلائی سے بد نصیب ہی محر وم رہتا ہے۔ (ابنِ ماجہ ، 2 / 298 ، حدیث : 1644)

لہٰذا ماں ، بیوی ، بیٹی ، بہن ، بہوکے طور پر  خاندان کا فرد ہونے کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کے ساتھ ساتھ نیکیاں سمیٹنے کی طرف بھی دھیان دیں بالخصوص ماہِ رمضان میں اس طرح کا جدول ترتیب دیں کہ جس میں تلاوتِ قراٰن ، اَورَاد و وظائف اور دیگر عبادات بھی زیادہ سے زیادہ ہوں اور گھریلو کام کاج بھی مُتأَثِّر  نہ ہوں نیز اس ماہ کو فضولیات میں گزارنے سے بچیں۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*اسلامی بہنوں کی عالمی مجلس مشاورت (دعوتِ اسلامی) کی ذمہ دار

 


Share