ایک واقعہ ایک معجزہ

سب سے بڑی عبادت

* مولانا محمد ارشد اسلم عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ اکتوبر 2021

داداجان جیسے ہی بچّوں کے پاس آکر بیٹھے تو صُہیب نے تھوڑا سا منہ بناتے ہوئے کہا : داداجان! آج دوپہر میں تو بہت گرمی تھی۔ اور جب سورج نکلتا ہے تو آہستہ آہستہ گرمی کیوں ہونا شروع ہوجاتی ہے؟ مجھے تو گرمی بالکل بھی پسند نہیں ہے۔

دادا جان نے سورج کی اہمیت بتاتے ہوئے کہا : اللہ پاک کی ایک بہت بڑی نعمت سورج بھی ہے۔ صُہیب میاں! اگر سورج اور اس کی گرمی نہ ہو تو ہم سب بھوکے مرجائیں۔

زمین پر زندگی کو پُرسکون بنانے میں سورج کا سب سے اہم رول ہے۔ خُبیب اور اُمِّ حبیبہ ایک ساتھ بولے : وہ کیسے دادا جان؟ اگر درخت یا پودے ایسی جگہ پر ہوں جہاں سورج کی گرمی اور چاند ستاروں کی روشنی نہ پڑے تو وہ بیکار اورخراب ہوجائیں گے۔

اس کے بعد داداجان دھوپ کے فائدے بتانے لگے :

(1)بےشمار جراثیم دُھوپ اور تازہ ہوا سے مَر جاتے ہیں۔

 (2)دھوپ سے وٹامن ڈی حاصل ہوتا ہے جو انسانی صحت کے لئے ضروری ہے۔

(3)سورج کی روشنی سے ہمارے جسم میں بیماریوں سے لڑنے کی طاقت میں اضافہ ہوتا ہے۔

بچّو! کیوں نہ تمہیں سورج کا ایک واقعہ سناؤں؟ بچّوں نے ایک ساتھ کہا : جی داداجان سنائیے!

داداجان نے سورج کاواقعہ سناتے ہوئے کہا :

ایک مرتبہ ہمارے پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے عصر کی نماز پڑھ لی تھی ، حضرت علی  رضی اللہُ عنہ  نے نہیں پڑھی تھی۔ آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے حضرت علی کی گود میں سَر رکھا اور آرام کرنے لگ گئے۔

سورج آہستہ آہستہ غروب ہورہا تھا۔ حضرت علی  رضی اللہُ عنہ  دیکھ رہے تھے کہ وقت ختم ہو رہا ہے مگر آپ کو نماز سے زیادہ حُضور  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے آرام کا خیال تھا اس لئے انہوں نے آپ کو جگانا پسند نہیں کیا ، دیکھتے ہی دیکھتے سورج غروب ہوگیا اورحضرت علی کی عصر کی نماز قضا ہوگئی۔ [1]

پیارے بچّو! حضرت علی  رضی اللہُ عنہ  اس وقت کائنات کی سب سے بڑی عبادت میں مصروف تھے۔ اگر وہ حضور  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو جگاتے تو آپ کا آرام ڈسٹرب ہوجاتا۔ یاد رکھو! آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی خدمت و غلامی سب عبادتوں سے اہم اور بڑھ کر ہے۔

خُبیب نے کہا : داداجان! ان کی نماز تو قضا ہوگئی اب انہوں نے کیا کیا؟ دادا جان نے مسکراتے ہوئے کہا : بیٹا خبیب! حضرت علی  رضی اللہُ عنہ  نے نماز اپنے وقت ہی میں ادا کی۔ خُبیب اور اُمِّ حبیبہ دونوں ایک ساتھ بولے : لیکن دادا جان! ابھی تو آپ نے کہا کہ سورج غروب ہوگیا تھا اور جب سورج غروب ہو جاتا ہے تو عصر کا وقت بھی ختم ہوجاتا ہے ، اب خود ہی بتائیے یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ وقت میں نماز پڑھیں؟

داداجان نے کہا : ہُوا یوں کہ کچھ دیر بعد ہمارے پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نیند سے جاگے تو حضرت علی  رضی اللہُ عنہ  نے آپ کو عصر کی نماز کے بارے میں بتایا۔ صُہیب نے دلچسپی سے کہا : پھر! پھر کیا ہوا داداجان؟

داداجان ایک دَم خاموش ہوگئے ، بچّے دادا جان کے چہرے کو دیکھنے لگے۔ کچھ لمحوں بعد داداجان نے کہا :

ہمارے پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے اللہ پاک سے دعاکی : یا اللہ! تیرے بندے علی نے تیرے نبی کی خاطر اپنے آپ کو روکے رکھا ، تو اس کے لئے سورج کو لوٹا دے۔ آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  دُعا مانگ کر فارغ ہوئے تو ڈوبا سورج دوبارہ نکل آیا۔ پہلے اندھیرا چھاگیا تھا اب روشنی ہی روشنی ہوگئی تھی۔

خُبیب نے تعجب سے پوچھا : پھر! آگے کیا ہوا دادا جان؟ جب سورج پلٹ آیا تو حضرت علی  رضی اللہُ عنہ  نے عصر کی نماز پڑھی اور پھر سورج دوبارہ غروب ہوگیا۔ (معجم کبیر ، 24 / 144 ، حدیث : 382)

اُمِّ حبیبہ نے خوش ہوکر کہا : پہلے چاند والا معجزہ اور آج سورج والا معجزہ دونوں بہت ہی لاجواب ہیں۔ دادا جان نے کہا : ایک بات تو میں بتانا ہی بھول گیا! تینوں نے ایک ساتھ کہا : دادا جان! کونسی بات؟ دادا جان نے کہا : جس طرح کچھ عبادتوں کا تعلق چاند سے ہے اسی طرح کچھ کا تعلق سورج سے بھی ہے ، جیسے پانچ وقت کی نمازیں اور افطاری کا ٹائم شروع ہونا۔

اب عصر کا وقت ہوگیا ہے۔ صُہیب اور خُبیب! آپ میرے ساتھ مسجد چلیں ، اور اُمِّ حبیبہ آپ اپنی امّی کے ساتھ نماز پڑھنے کی تیاری کریں۔

داداجان نےکھڑے ہوتے ہوئے کہا۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ ، شعبہ بچوں کی دنیا (چلڈرنز لٹریچر) المدینۃ العلمیہ ، کراچی



[1] پیارے بچو! یاد رکھئے جب نماز کا وقت ہوجائے تو فوراً نماز ادا کریں بلکہ مسجد میں جماعت کے ساتھ پڑھیں ۔


Share

Articles

Comments


Security Code