ایک منٹ کی نماز

سردیوں کے دن تھے ننّھے میاں اپنی امّی اور دادی کے ساتھ کمرے میں بیٹھے چائے پی رہے تھے کہ ڈور بیل کی آواز سنائی دی، دادی بولیں: کون آ گیا اس وقت؟

میں دیکھتی ہوں، دادی کے سوال پر امّی کپ رکھتے ہوئے بولیں۔

ان کے اٹھنے سے پہلے ہی ننّھے میاں نے فوراً  کہا: میرا دوست سلیم ہوگا، میں نے ہی اسے بلایا تھا، ہم گراؤنڈ میں جاکر کھیلیں گے۔اتنا کہہ کر ننّھے میاں نے جلدی سے دو بسکٹ اٹھائے اور بولے: میں جاؤں کھیلنے؟

دادی نے کہا: اچّھا اچّھا ! جاؤ،  جاکر کھیل لو۔

ابھی ننّھے میاں جانے کے لئے مڑے ہی تھے کہ امّی بولیں: مگر ننّھے میاں تم نے ابھی تک عصر کی نماز نہیں پڑھی! پہلے جاکر نماز پڑھو پھر کھیلنے جانا،سلیم کو میں اندر لاتی ہوں اتنی دیر وہ ہمارے پاس بیٹھ جائے گا۔

ٹھیک ہے آپ اُسے بٹھائیں، میں ابھی ایک منٹ میں نماز پڑھ کر آتا ہوں، اتنا  کہہ کر ننھے میاں تیزی سے  دوسرے کمرے کی طرف بھاگ گئے۔

دادی  کہنے لگیں:ایک منٹ میں کون سی نماز ہوتی ہے! اتنے میں امّی سلیم کو لے کر آ گئیں تو دادی اس سے کہنے لگیں: بیٹھو سلیم میاں! تمہارا دوست نماز پڑھ کر آتا ہے، ویسےتم نے عصر کی نماز پڑھ لی ہے نا؟

جی! میں نے پڑھ لی، سلیم نے دادی کو جواب دیا۔

سلیم بیٹا! تم چائے پیو گے؟ ننّھے میاں کی امّی نے پوچھا۔

جی نہیں، میں پی کر آیا ہوں، سلیم نے جواب دیا۔

ابھی یہ باتیں ہورہی تھیں کہ ننّھے میاں تیزی سے آئے اور سلیم کا ہاتھ پکڑ کر گراؤنڈ کی طرف چل دئیے، دادی  نے امّی سے پوچھا: اس لڑکے نے نماز پڑھی بھی ہے یا ایسے ہی واپس آگیا؟

لگتا ہے آج کھیلنے کی وجہ سے تھوڑی جلدی میں پڑھی ہے، امّی نے جواب دیا۔

ارے بیٹی!تھوڑی نہیں بہت جلدی میں پڑھی ہے، ایک منٹ میں عصر کی نماز کیسے پڑھی جا  سکتی ہے؟ چلو خیر !!جب آئے گا توضرور پوچھوں گی۔

نمازِ مغرب کے بعد دادی نے نے ننھے میاں کو کمرے میں بلایا اور دادی نے اپنے قریب ننّھے میاں کے بیٹھنے کے لئے جگہ بناتے ہوئے کہا، بیٹا!آپ نے ایک منٹ میں نمازِعصر کی چار رکعتیں کس طرح پڑھ  لیں؟

دادی! میں جلدی جلدی پڑھتا ہوں، ننّھے میاں نے جواب دیا۔

اچّھا! وہ سامنے جائے نماز رکھی ہے، ذرا ہمیں بھی تو 4 رکعت پڑھ کر دکھائیں، آپ کیسے جلدی جلدی نماز پڑھ لیتے ہیں؟

ننّھے میاں فوراً جائے نماز بچھاکر کھڑے ہو گئے، اللہُ اَکْبَر کہہ کر نماز شروع کرنے کے بعد جو انہوں نے رفتار پکڑی تو دادی سر پکڑ کر رہ گئیں، ایسا لگ رہا تھا  کہ ننّھے میاں اُٹھک بیٹھک میں مشغول ہیں،ایک، دو، تین، چار اور یہ ننّھے میاں نے سلام پھیر دیا۔

دادی!دیکھا! ایک منٹ میں پڑھ لی نا؟ ننّھے میاں نے ایسے فخر سے پوچھا جیسے کوئی بہت بڑا کارنامہ سر انجام دیا ہو۔

دادی نے ننّھے میاں کو اپنے پاس بلایا اور پیار سے سر پر ہاتھ پھیر تے ہوئے  کہا: بیٹا! آپ نےاپنے گمان میں ایک منٹ میں نماز تو پڑھ لی ہے مگر اس طرح نماز میں آپ نے کئی غلطیاں کی ہیں جن سے نماز دُرست نہیں ہوتی۔

مگر دادی میں نے کون سی غلطی کی؟ ننّھے میاں نے حیرانی سے پوچھا۔

دادی نے نرم لہجے میں کہنا شروع کیا:نماز میں رکوع اور دونوں سجدے سکون سے کرنا، اسی طرح رکوع کے بعد اطمینان سے کھڑے ہونا اور ایک سجدہ کرنے کے بعد اطمینان سے بیٹھنا ضروری ہے۔ میں نے آپ کو پیارے صحابی حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کا واقعہ سنایا تھا؟

نہیں دادی!وہ کیا واقعہ ہے؟ ننّھے میاں نے تجسّس سے پوچھا۔دادی واقعہ سنانے لگیں تو ننّھے میاں کی امّی جو تھوڑی دیر پہلے ہی وہاں کوئی چیز اٹھانے آئیں تھی، لیکن دادی پوتے کی باتیں سُن کر چیز اٹھانا بھول کر وہیں کھڑی رہ گئیں تھیں، قریب آکر بیٹھ گئیں۔

تو بیٹا واقعہ کچھ یوں ہے کہ ایک بار حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ مسجد میں داخل ہوئے اور ایک آدمی  کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، وہ آدمی رکوع اور سجدے صحیح طریقے سے نہیں کررہا تھا ، جب وہ نماز سے فارغ ہوا  تو حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے اسے بلا کر پوچھا:تم اس طرح کب سے نماز پڑھ رہے ہو؟

اس نے کہا: 40 سال سے۔

آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم نے چالیس سال سے نماز پڑھی ہی نہیں، اگر تم مرتے وقت تک اسی طرح  ( رکوع و سجود مکمّل کئے بغیر) نماز پڑھتے رہتے  تو یقیناً تمہاری موت دینِ محمد پر نہ ہوتی۔ پھر آپ رضی اللہ عنہ نے اس شخص کو نماز کا صحیح طریقہ سکھایا۔(مسند احمد،ج9،ص76، حدیث:23318)

واقعہ سنانے کے بعد دادی بولیں: اب مجھے بتاؤ! آئندہ اس طرح نماز پڑھوگے؟

نہیں دادی! بلکہ اب تو میں آرام و سکون کے ساتھ رکوع و سجدے پورے ادا کرتے ہوئے نماز پڑھا کروں گا، ننّھے میاں یہ کہتے ہوئے دادی سے لپٹ گئے۔

_______________________

٭…ابو عبید عطاری مدنی      

٭…ماہنامہ فیضان مدینہ کراچی    


Share

Articles

Comments


Security Code